السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عالم دین نے مسئلہ بیان کیا ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی روح حضرت عزرائیل نے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے نکالی تھی، اس کی وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعالیٰ نے کائنات میں مختلف کاموں کی بجا آوری کے لیے مختلف فرشتوں کی ڈیوٹی لگائی ہے، ان میں ملک الموت کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ فوت ہونے والوں کی ارواح قبض کرتے ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ قُلْ يَتَوَفّٰىكُمْ مَّلَكُ الْمَوْتِ الَّذِيْ وُكِّلَ بِكُمْ ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ تُرْجَعُوْنَ﴾[1]
’’آپ ان سے کہہ دیں کہ موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر ہے تمہاری روح قبض کر لے گا پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔‘‘
اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ ملک الموت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مرنے والوں کی روح نکالنے کے لیے تعینات ہے۔ صورت مسؤلہ میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے متعلق جو کہا گیا ہے کہ ’’ان کی روح عزرائیل نے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے نکالی تھی۔‘‘ یہ دعویٰ بلا دلیل ہے۔ کتاب و سنت اور تاریخ اسلامی میں اس طرح کا کوئی اشارہ نہیں ملتا۔ ہمارے رجحان کے مطابق درج بالا قانون کے مطابق حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی روح بھی ملک الموت نے ہی نکالی ہے۔ جیسا کہ ان کے والد گرامی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک بھی اسی فرشتہ نے قبض کی تھی۔ (واللہ اعلم)
[1] سورة السجدة:11
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب