سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(583) بطور دوائی کچا لہسن کھانا

  • 20232
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1241

سوال

(583) بطور دوائی کچا لہسن کھانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہماری مسجد کے امام نے یہ مسئلہ بیان کیا کہ کچا لہسن استعمال کرنا منع ہے۔ جبکہ میرے لیے اسے بطور دوا تجویز کیا گیا ہے کہ اس کے استعمال سے خون گاڑھا نہیں ہوتا، میں سخت پریشان ہوں، قرآن و حدیث کے مطابق میری پریشانی دور کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لہسن واقعی ہی بہت مفید چیز ہے اور اس کا استعمال کئی ایک بیماریوں کا علاج اور سدباب ہے، اسے کچا اور پکا کر دونوں طرح استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جو شخص (کچا) لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے دور رہے یا فرمایا وہ ہماری مسجد سے دور رہے اور اپنے گھر بیٹھے۔‘‘ [1]

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کھانے سے منع نہیں فرمایا بلکہ اس کی بو سے ناگواری کا اظہار کیا ہے، اگر کسی وجہ سے اس کی بو کو ختم کر دیا جائے تو اسے استعمال کر کے عام مجالس اور مسجد میں آنا منع نہیں ہے، آج کل بازار سے لہسن کا سفوف بھی مل جاتا ہے جس میں کوئی بو وغیرہ نہیں ہوتی بلکہ اس کا استعمال بھی آسان ہے، بہرحال پیاز، مولی اور لہسن وغیرہ استعمال کیا جا سکتا ہے البتہ ان کی بو سے دوسروں کو تکلیف ہوتی ہے اس کا بندوبست ضرور ہونا چاہیے۔ (واللہ اعلم)


[1] صحیح بخاری، الاعتصام: ۷۳۵۹۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:483

محدث فتویٰ

تبصرے