سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(574) مالیخولیا کے لیے گدھی کا دودھ استعمال کرنا

  • 20223
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 725

سوال

(574) مالیخولیا کے لیے گدھی کا دودھ استعمال کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مالیخولیا کے لیے گدھی کا دودھ تجویز کیا جاتا ہے کہ سر پر اس کی مالش کی جائے، کیا اسے بطور دوا استعمال کیا جا سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حرام اور پلید اشیاء کو بطور دوا استعمال کرنا جائز نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبیث دوا سے منع فرمایا ہے۔[1]

 حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ارشاد گرامی ہے: اللہ تعالیٰ نے حرام اشیاء میں تمہاری شفاء نہیں رکھی۔ [2]

 ان احادیث کی روشنی میں کسی بھی نجس اور حرام چیز کو بطور دوا استعمال نہیں کیا جا سکتا، گدھی حرام ہے اور اس کا دودھ بھی حرام ہے لہٰذا اسے بطور دوا استعمال نہیں کرنا چاہیے، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹوں کا پیشاب بطور دوا استعمال کرنے کی اجازت دی ہے جیسا کہ احادیث میں اس کی صراحت ہے۔ [3]

 اونٹوں کا پیشاب نجس اور حرام نہیں البتہ گدھی کا دودھ اس قبیل سے نہیں ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے اگرچہ بطور مالش ہی کیوں نہ ہو۔ (واللہ اعلم)


[1] مسند امام احمد، ص: ۳۰۵،ج۲۔ 

[2]  صحیح بخاری،الاشربۃ قبل: ۵۶۱۴۔

[3]  صحیح بخاری، الطب: ۵۶۸۶۔ 

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:476

محدث فتویٰ

تبصرے