سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(558) خاوند کا بیوی کو ملازمت پر مجبور کرنا

  • 20207
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 947

سوال

(558) خاوند کا بیوی کو ملازمت پر مجبور کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا شوہر مالدار ہے، لیکن مجھے ملازمت پر مجبور کرتا ہے، ان حالات میں کیا مجھے اپنے خاوند کی بات کو ماننا چاہیے اور ملازمت کر کے اخراجات میں حصہ ڈالنا چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر خاوند صاحب حیثیت ہے اور بیوی کو ملازمت پر مجبور کرتا ہے تو بیوی پر اس سلسلہ میں اس کی بات ماننا ضروری نہیں ہے، بلکہ اس سلسلہ میں حضرت ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا کا کردار ہمارے لیے نمونہ ہے وہ ایک مرتبہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اﷲ! ابو سفیان رضی اللہ عنہ صاحب حیثیت ہونے کے باوجود گھر کے اخراجات کے سلسلہ میں کنجوس واقع ہوا ہے، مجھے وہ اتنا خرچہ نہیں دیتا جو میرے لیے اورمیرے بچوں کے لیے کافی ہو، میںنے اس کا حل یہ نکالا ہے کہ خفیہ طور پر اس کے مال میں سے کچھ لے لیتی ہوں، کیا ایسا کرنے سے مجھ پر کوئی گناہ تو نہیں ہو گا، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بات سن کر فرمایا: ’’معروف طریقہ سے اتنا مال لے لیا کرو جو تمہیں اور تمہارے بچوں کو کافی ہو جائے۔‘‘ [1]

 اہل علم کا اس امر پر اتفاق ہے کہ بیوی کا خرچہ اس کے خاوند پر فرض ہے، ایسے حالات میں خاوند کا اپنی بیوی کو ملازمت کے لیے مجبور کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، عورت کی ذمہ داری یہ ہے کہ گھر کی چار دیواری میں رہتے ہوئے اپنے خاوند کی خدمت بجا لائے اور اپنے بچوں کی تربیت کرے، بیوی کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کو یاد دلائے کہ وہ مرد ہے اور خرچہ کرنے کی وجہ سے ہی بیوی پر اس کی سربراہی قائم ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْ١﴾ [2]

’’مرد، عورتوں کے ذمہ دار اور منتظم ہیں، اس لیے کہ اﷲ تعالیٰ نے ایک کو دوسرے پر برتری دے رکھی ہے اور اس لیے بھی کہ وہ اپنے مال خرچ کرتے ہیں۔‘‘

 خاوند کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اس فانی دنیا کا مال حاصل کرنے کے لیے اپنی بیوی کو ملازمت پر مجبور کرے حالانکہ وہ صاحب حیثیت اورمالدار ہے اور اسے ملازمت وغیرہ کی کوئی ضرورت نہیںہے۔ بیوی اچھے انداز سے اپنے خاوند کو اس بات کا احساس دلائے اور اس کی ذمہ داریوں سے آگاہ کرے۔ (واﷲ اعلم)


[1]  بخاری، البیوع: ۲۲۱۱۔

[2] ۴/النساء: ۳۴۔  

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:463

محدث فتویٰ

تبصرے