سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(546) چھوٹے بچوں کا محرم بننا

  • 20195
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 771

سوال

(546) چھوٹے بچوں کا محرم بننا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

خواتین کا اپنے فیملی ڈرائیور کے ہمراہ محرم کے بغیر سفر کرنا شرعاً کیا حیثیت رکھتا ہے؟ کچھ عورتیں اپنے بچوں کو ہمراہ لے جاتی ہیں، کیا چھوٹے بچے محرم کے قائم مقام ہو سکتے ہیں؟ کیا تبلیغی سفر کرنا بھی درست نہیں ہے؟ کتاب وسنت کی روشنی میں تفصیل سے آگاہ کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی خاتون کا محرم کے بغیر سفر کرنا جائز نہیں ہے، خواہ اکیلی ہو یا جماعت، دوران سفر محرم کا ساتھ ہونا ضروری ہے، یہ سفر خواہ کسی دنیاوی غرض کے لیے ہو یا اس سے مقصود تبلیغ کرنا ہو، سرپرست اور محرم حضرات کا اس سلسلہ میں تساہل اور چشم پوشی کرنا درست نہیں، اس سے کئی ایک خرابیاں پیدا ہونے کا اندیشہ ہے، عورت خواہ بڑی عمر کی ہی کیوں نہ ہو، اس کے لیے بھی جائز نہیں ہے کہ اپنے فیملی ڈرائیور کے ساتھ تنہا سفر کرے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:’’کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہیں ہوتا مگر ان دونوں میں تیسرا شیطان ہوتا ہے۔‘‘[1]

 جو حضرات اپنی محرم خواتین کے لیے اس امر کو پسند کرتے ہیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیوث جیسے بدترین الفاظ سے یاد کیا ہے۔ ہمارے رجحان کے مطابق اگر کسی خاتون کے ساتھ اس کے نابالغ بچے بھی ہوں تب بھی محرم کے بغیر اس کا سفر کرنا جائز نہیں ہے۔ بچے کسی صورت میں محرم کے قائم مقام نہیں ہو سکتے، جس شخص کے ذریعے ممنوعہ خلوت ختم کی جا سکتی ہے اس کا بڑا ہونا ضروری ہے۔ اس بنا پر کم سن کا موجود ہونا کافی نہیں ہے۔ خواتین کا یہ تصور کہ اگر انہوں نے اپنے ساتھ کسی بچے کو لے لیا ہے تو خلوت ختم ہو گئی بہت خطرناک اور انتہائی غلط ہے۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ’’اگر کوئی اجنبی مرد کسی اجنبی عورت کے ساتھ کسی تیسرے محرم شخص کے بغیر خلوت کرتا ہے تو باتفاق علما یہ فعل حرام ہے، اس طرح اگر دونوں کے ساتھ کوئی ایسا شخص ہو جس سے اس کی کم سنی کی وجہ سے شرم وحیا نہ کی جاتی ہو تو اس کے ذریعے ممنوعہ خلوت ختم نہیں ہو سکتی۔‘‘[2]

 خواتین کی جماعت کا اکیلے ڈرائیور کے ساتھ تبلیغی سفر کرنا بھی صحیح نہیں ہے اور مدرسہ کا ناظم بھی اس سلسلہ میں محرم نہیں بن سکتا، خواہ وہ بڑی عمر کا ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ جس شخص سے نکاح ہو سکتا ہے وہ محرم نہیںہو سکتا اس بنا پر عورت کا اجنبی مرد یا فیملی ڈرائیور کے ساتھ گاڑی میں سفر کرنا کسی بھی جگہ خلوت اختیار کرنے سے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ وہ عورت کو شہر کے اندر یا شہر کے باہر اس کی رضامندی یا اس کی رضا کے بغیر کہیں بھی لے جا سکتا ہے، اس سے جو خرابیاں پیدا ہوں گی، وہ مجرد خلوت سے زیادہ خطرناک اور سنگین ہیں،لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ (واﷲ اعلم)


[1] مسند امام احمد، ص: ۱۸، ج۱۔ 

[2]  شرح نووی، ص: ۴۳۴، ج۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:454

محدث فتویٰ

تبصرے