السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جو پلاٹ ذاتی رہائش کے لیے لیا جائے کیا اس کی مالیت پر زکوٰۃ دینا ضروری ہے، اسی طرح اگر کسی نے تجارت کی غرض سے پلاٹ لیا۔ کیا اس پر زکوٰۃ قیمتِ خرید کے حساب سے دی جائے گی؟ وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جواب ذاتی ضرورت کے لیے جو چیزیں خریدی جائیں ان پر زکوٰۃ نہیں ہے ، ہاں زیورات اگر ذاتی ضرورت یا استعمال کے لیے ہوں۔ ان میں زکوٰۃ دینا ضروری ہے، اس کے علاوہ کسی ذاتی چیز میں زکوٰۃ نہیں ہے، اگر کسی نے ذاتی ضرورت کے لیے پلاٹ لیا پھر اس نے فروخت کرنے کی نیت کر لی تو اس پر زکوٰۃ دینا ہو گی، البتہ گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ نہیں دے گا۔ کیونکہ اس وقت نیت ذاتی استعمال کی تھی البتہ جب سے تجارت کی نیت کی تو اس پر زکوٰۃ پڑے گی، اور یہ زکوٰۃ بھی ایک سال گزرنے کے بعد واجب الاداء ہو گی۔ نیز اس پر زکوٰۃ موجودہ مالیت کے مطابق ادا کی جائے گی۔ قیمت خرید کا اعتبار نہیں ہو گا مثلاً جب خریدا تو اس کی قیمت 50000ہزار روپیہ تھی۔ لیکن جب زکوٰۃ ادا کرنے کا وقت ہوا تو اس کی مالیت ایک لاکھ روپیہ ہو گئی تو اس صورت میں اسے ایک لاکھ روپیہ سے زکوٰۃ ادا کرنا ہو گی۔ اس طرح ہر سال موجود مالیت کے حساب سے زکوٰۃ دی جائے، اگر کسی نے تجارتی غرض سے پلاٹ خریدا بعد میں اسے ذاتی رہائش کے لیے رکھ لیا تو اس وقت اس کی مالیت میں کوئی زکوٰۃ نہیں ہے بہرحال پلاٹ وغیرہ کی زکوٰۃ کا معاملہ اس کی نیت پر منحصر ہے۔(واﷲ اعلم)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب