السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آج کل بولی والی کمیٹی کا بڑا زور شور اور بڑے بڑے لوگ اس میں حصہ لیتے ہیں اس کی کیا حیثیت ہے کیا یہ سودی کاروبار کے زمرہ میں آتی ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بولی والی کمیٹی سود ہے کیونکہ اس میں زیادہ پیسے کی کم پیسے کے ساتھ بیع پائی جاتی ہے صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ہے رسول اللہﷺنے فرمایا :
«لاَ تَبِيْعُوْا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ ، وَلاَ تُشِفُّوْا بَعْضَهَا عَلٰی بَعْضٍ،وَلاَ تَبِيْعُوْا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ اِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَلاَ تُشِفُّوْا بَعْضَهَا عَلٰی بَعْضٍ، وَلاَ تَبِيْعُوْا مِنْهَا غَائِبًا بِنَاجِزٍ»
’’سونا سونے کے بدل نہ بیچو مگر برابر برابر اور زیادہ کم مت بیچو اور چاندی کو چاندی کے بدل نہ بیچو مگر برابر برابر اور ایک طرف زیادہ دوسری طرف کم نہ ہو اور نہ ایک طرف ادھار دوسری طرف نقد‘‘صحیح مسلم میں ہے رسول اللہﷺنے فرمایا :
«اَلذَّهَبُ بِالذَّهَبِ ، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ الحديث وفی آخرہ : ’’فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبٰی الْآخِذُ وَالْمُعْطِیْ فِيْهِ سَوَاءٌ»
’’سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے الحدیث اور اس کے آخر میں ہے کہ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ کا مطالبہ کیا پس وہ سود میں پڑ گیا لینے والا اور دینے والا اس میں برابر ہیں‘‘ نیز صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ہے رسول اللہﷺنے فرمایا :
«اَلذَّهَبُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ ، وَالْوَرِقُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ»الحديث
’’سونا سونے کے بدلے سود ہے مگر نقد ونقد اور چاندی چاندی کے بدلے سود ہے مگر نقد ونقد‘‘ اور معلوم ہی ہے کہ سود حرام ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَأَحَلَّ ٱللَّهُ ٱلۡبَيۡعَ وَحَرَّمَ ٱلرِّبَوٰاْۚ﴾--بقرة275
’’اور حلال کیا اللہ نے بیع کو اور حرام کیا سود کو‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب