السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ایک بزرگ دور کے رشتہ دار ہیں، وہ مختلف امراض میں مبتلا عورتوں کو دم کرتے ہیں، بعض اوقات عورت کی تشویش ناک حالت کے پیش نظر وہ کچھ دنوں کے لیے اپنے ہاں قیام کا بھی کہتے ہیں، ایسے حالات میں دم کروانے کا شرعاً کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
: کسی بھی اجنبی عورت سے خلوت اختیار کرنا شرعاً حرام ہے۔ خواہ وہ تنہائی قرآنی دم کرانے کے لیے ہی کیوں نہ ہو، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’خبردار! جو آدمی بھی کسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار کرتا ہے، ان دونوں میں تیسرا شیطان ہوتا ہے۔‘‘ [1]
کسی اجنبی مرد کے ساتھ اجنبی عورت کی خلوت جائز نہیں ہے پھر سب سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ ایک غیر محرم کے پاس دم کرانے کے بہانے چند راتوں کا قیام کرنا، ہمارے نزدیک یہ قیام شر اور فساد کے وسائل میں شامل ہے، ہم مسلمانوں کو ایسے کاموں سے اجتناب کرنا چاہیے، جس سے اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت ہوتی ہو۔ (واللہ اعلم)
[1] ترمذی، الرضاع: ۲۱۶۵۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب