سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(497) قربانی کی شرعی حیثیت

  • 20146
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 772

سوال

(497) قربانی کی شرعی حیثیت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قربانی کی شرعی حیثیت کیا ہے، کیا اسے واجب کہنا صحیح ہے، قرآن و حدیث میں اس کے متعلق کیا تصریحات ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قربانی کے فرض یا سنت ہونے کے متعلق اہل علم کا اختلاف ہے احناف کا مؤقف ہے کہ قربانی ہر صاحب استطاعت پر واجب ہے جبکہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں سنت مؤکدہ ہے، ہمارے رجحان کے مطابق قربانی سنت مؤکدہ ہے،امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے ’’قربانی کے سنت ہونے کا بیان‘[1]‘ پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کیا ہے کہ قربانی سنت ہے اور یہ امرِ مشہور ہے۔

 اس کے بعد ایک حدیث نقل کی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں: ’’جس نے نماز کے بعد جانور ذبح کیا اس کی قربانی مکمل ہوئی اور وہ مسلمانوں کی سنت کو پہنچا۔‘‘ [2]

 امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے سنت ہونے کے متعلق ایک عنوان قائم کیا ہے۔جس کے الفاظ یہ ہیں: ’’اس باب کی دلیل کہ قربانی کرنا سنت ہے‘‘ البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے متعلق بایں الفاظ تاکید فرمائی ہے: ’’جس کے پاس وسعت و طاقت ہو اور وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عید گاہ کے قریب نہ آئے۔‘‘[3]

 حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق روایات میں ہے کہ وہ وجوب کے قائل حضرات کے قول سے کراہت کرتے ہوئے قربانی نہیں کرتے تھے۔ [4]

 بہرحال قربانی کی مشروعیت میں کوئی اختلاف نہیں ہے، بلاشبہ یہ سنت مؤکدہ ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس کے وجوب کی کوئی دلیل ثابت نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] بخاری، الاضاحی: ۵۵۴۶۔

[2] ترمذی،الاضاحی باب نمبر۱۱۔  

[3]  ابن ماجہ، الاضاحی: ۲۵۳۲۔

[4] بیہقی، ص: ۲۶۵،ج۹۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:413

محدث فتویٰ

تبصرے