سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(491) اونٹ کیسے نحر کیا جائے؟

  • 20140
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1829

سوال

(491) اونٹ کیسے نحر کیا جائے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قرآن و حدیث کی روشنی میں اونٹ ذبح کرنے کا کیا طریقہ ہے تفصیل سے بیان کریں، ہمارے ہاں اس کے متعلق کچھ اختلاف پایا جاتا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اونٹ کو ذبح نہیں کیا جاتا بلکہ اسے نحر کیا جاتا ہے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ اس کا اگلا بایاں پاؤں باندھ کر اسے تین ٹانگوں پر کھڑا کر دیا جائے پھر کوئی تیز دھار آلہ مثلاً چھری، چاقو، نیزہ یا برچھی اس کی گردن میں مار دی جائے، جب خون بہنے کے بعد وہ ایک طرف گر جائے تو اس کی کھال اتار کر گوشت بنا لیا جائے، چھری مارتے وقت ذبح کرنے کی دعا پڑھ لی جائے۔ نحر کرنے کے بعد اس کی گردن پر دوبارہ چھری چلانے کی ضرورت نہیں ہے، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک ایسے آدمی کے پاس سے گزرے جس نے اونٹ کو ذبح کرنے کی غرض سے بٹھا رکھا تھا، ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اس کا گھٹنا باندھ کر اسے کھڑا کرو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی سنت ہے۔‘‘ [1]

 اس طرح حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اونٹ کی بائیں ٹانگ باندھ کر اسے نحر کرتے تھے اور وہ اپنی باقی ٹانگوں پر کھڑا ہوتا تھا۔ [2]

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق احادیث میں وضاحت ہے کہ آپ نے حجۃ الوداع کے موقع پر تریسٹھ اونٹ نحر کیے۔ آپ ان کی گردنوں میں اپنے ہاتھ سے چھوٹا نیزہ مارتے تھے۔ [3]اس کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَ الْبُدْنَ جَعَلْنٰهَا لَكُمْ مِّنْ شَعَآىِٕرِ اللّٰهِ لَكُمْ فِيْهَا خَيْرٌ١ۖۗ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلَيْهَا صَوَآفَّ١ۚ فَاِذَا وَجَبَتْ جُنُوْبُهَا فَكُلُوْا مِنْهَا ﴾[4]

’’ہم نے تمہارے لیے اونٹوں کو اللہ کی نشانیاں بنا دیا ہے، ان میں تمہارے لیے خیر و برکت ہے، انہیں کھڑا کر کے ان پر اللہ کا نام لو پھر جب ان کے پہلو زمین پر لگ جائیں تو اسے کھاؤ۔‘‘

 اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ اونٹ کو کھڑے کھڑے نحر کرنا چاہیے۔ (واللہ اعلم)


[1] صحیح بخاری، الحج: ۱۷۱۳۔      

[2]  ابوداود، المناسک: ۱۷۶۷۔

[3] صحیح مسلم، الحج: ۱۲۱۸۔        

[4] الحج: ۱۲۱۸۔         4 ۲۲/الحج: ۳۶۔ 

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:409

محدث فتویٰ

تبصرے