سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(464) عقد نکاح سے پہلے طلاق دینا

  • 20113
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 667

سوال

(464) عقد نکاح سے پہلے طلاق دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے ایک لڑکی سے منگنی کی ہے، لیکن میں اسے کئی مرتبہ طلاق دے چکا ہوں لیکن میں اس سے شادی کا خواہشمند بھی ہوں، کیا ایسے حالات میں میرا اس سے نکاح ہو سکتا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عقد نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہوتی کیونکہ طلاق دینا شوہر کا حق ہے۔ منگنی کرنے سے انسان شوہر نہیں بن جاتا بلکہ نکاح سے شوہر بنتا ہے۔ وہ منگیتر جس کے ساتھ ابھی عقد نکاح نہیں ہوا وہ اس کی بیوی نہیں اور نہ وہ اس کا شوہر ہے اس لیے ایسے حالات میں دی ہوئی طلاق بھی صحیح نہیں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’طلاق دینے کا حق صرف اسی کو ہے جس نے پنڈلی کو تھام رکھا ہو۔‘[1]پنڈلی کو تھامنے والا اس کا شوہر ہے اور اسے ہی طلاق دینے کا حق ہے۔ اس لیے منگنی کی صورت میں طلاق صحیح نہیں ہے نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’طلاق، صرف نکاح کے بعد ہی ہوتی ہے۔‘‘ [2]

 صورت مسؤلہ میں عقد نکاح نہیں ہوا بلکہ صرف منگنی ہوئی ہے، اس لیے منگنی کے دوران طلاق دینا حماقت ہے اور اس قسم کی طلاق کا کوئی اعتبار نہیں، اگر واقعی منگنی کرنے والا لڑکی سے شادی کا خواہشمند ہے تو شرعاً اسے نکاح کرنے کی اجازت ہے لیکن اسے اپنے ذہن کو صاف کرنا ہو گا اور خلوص نیت سے اسے نبھانے کا عزم کرنا ہو گا۔


[1]  بیہقی۔

[2]  ابن ماجہ، الطلاق: ۲۰۴۸۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:389

محدث فتویٰ

تبصرے