سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(463) عورت کا خاوند فوت ہو گیا کیا دوران عدت منگنی ہو سکتی ہے؟

  • 20112
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 758

سوال

(463) عورت کا خاوند فوت ہو گیا کیا دوران عدت منگنی ہو سکتی ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کا خاوند کسی حادثہ میں فوت ہو گیا، اہل خانہ نے دوران عدت ہی اس کی منگنی کر دی اور اسے سونے کی انگوٹھی پہنا دی، کیا کتاب و سنت کی رو سے ایسا کرنا صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو عورت اپنے خاوند کی وفات کے بعد عدت گزار رہی ہو، اسے اشارہ کے ساتھ تو پیغام نکاح دیا جا سکتا ہے لیکن دو ٹوک الفاظ میں اسے پیغام دینا جائز نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ وَ لَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيْمَا عَرَّضْتُمْ بِهٖ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَآءِ اَوْ اَكْنَنْتُمْ فِيْۤ اَنْفُسِكُمْ١﴾[1]

’’ایسی بیواؤں کو اگر تم اشارہ کے ساتھ پیغام نکاح دے دو یا بات اپنے دل میں چھپائے رکھو دونوں صورتوں میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہے۔‘‘

اس آیت سے معلوم ہوا ہے کہ عدت گزارنے والی  عورت کو اشارہ کے ساتھ تو پیغام نکاح دیا جا سکتا ہے مگر واضح الفاظ میں پیغام دینا ناجائز ہے مثلاً اسے یوں کہا جائے کہ میرا بھی نکاح کرنے کا ارادہ ہے، اس طرح پیغام دینے میں ایک مصلحت یہ بھی ہے کہ کوئی دوسرا اس سے پہلے کوئی پیغام نہ دے دے۔ البتہ جو عورت طلاق رجعی کی عدت میں ہو اسے اشارہ سے بھی کوئی ایسی بات کہنا حرام ہے، صورت مسؤلہ میں ایک بیوہ جو اپنے عدت کے ایام گزا ررہی تھی اسے پیغامِ نکاح سے بالا تر ہو کر اس کی منگنی کر دی گئی ہے پھر اسے نشانی کے طور پر منگنی کی انگوٹھی بھی پہنا دی گئی ہے، اس طرح دوگناہوں کا ارتکاب کیا گیا ہے۔ 1)دورانِ عدت پیغام نکاح واضح طور پر دے دیا گیا ہے جو شرعاً حرام ہے۔ 2) اسے دوران عدت سونے کی انگوٹھی پہنائی گئی حالانکہ عدت کے دن زینت اس کے لیے حرام تھی۔ اب یہ کام ہو چکے ہیں، سونے کی انگوٹھی کو اتار دیا جائے اور منگنی کرنے کے گناہ سے استغفار کیا جائے، یہ کوئی ایسا گناہ نہیں جس کے ارتکاب پر کوئی کفارہ ہوتا ہو، اس سے توبہ اور استغفار کرنی چاہیے، اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا مہربان ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] ۲/البقرۃ: ۲۳۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:388

محدث فتویٰ

تبصرے