سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(462) طلاق رجعی کے چار سال بعد رجوع کرنا

  • 20111
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 766

سوال

(462) طلاق رجعی کے چار سال بعد رجوع کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دے کر گھر سے نکال دیا تھا۔ چار سال بعد وہ اپنی مطلقہ بیوی سے رجوع کرنا چاہتا ہے، کیا شریعت میں اس کی گنجائش ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بیوی کو ایک رجعی طلاق دینے کے بعد خاوند کو اس سے دوران عدت رجوع کرنے کا حق ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَ بُعُوْلَتُهُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِيْ ذٰلِكَ اِنْ اَرَادُوْۤا اِصْلَاحًا١ ﴾[1]

’’اگر ان کے شوہر تعلقات درست کرنے پر آمادہ ہوں تو وہ دوران عدت انہیں اپنی زوجیت میں واپس لینے کے زیادہ حق دار ہیں۔‘‘

 آیت کا مطلب یہ ہے کہ دوران عدت اگر رجوع کرنا چاہے تو سابقہ نکاح سے ہی پھر گھر آباد کیا جا سکتا ہے، اگر عدت گزر جانے کے بعد رجوع کا خیال آیا ہے تو نئے نکاح کے ساتھ رجوع ہو سکے گا، جس کے لیے سر پرست کی اجازت، بیوی کی رضا مندی نیز حق مہر اور گواہوں کا بھی از سر نو اہتمام کرنا ہوگا، صورت مسؤلہ میں ایک رجعی طلاق دینے کے بعد چار سال کا عرصہ گزر چکا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ عدت کے ایام ختم ہو چکے ہیں، اب عورت اگر رضا مند ہے اور اس کا سر پرست بھی اجازت دیتا ہے تو نکاح جدید سے رجوع ممکن ہے، اب عورت پر دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا کیونکہ عدت گزارنے کے بعد وہ آزاد ہے۔ اس کی مرضی ہو تو آگے کسی دوسرے شخص سے بھی نکاح کر سکتی ہے، اگر چاہے تو پہلے خاوند کے پاس بھی واپس آ سکتی ہے، بہر صورت اسے نکاحِ جدید کرنا ہو گا۔ صورت مسؤلہ میں پہلا خاوند اگر معروف طریقہ کے مطابق اسے اپنے گھر آباد کرنے کا خواہش مند ہے تو مطلقہ بیوی سے نکاح جدید ہو سکتا ہے، لیکن آیندہ اتفاق و محبت سے زندگی بسر کرنے کا عہد کرنا ہو گا۔


[1] ۲/البقرۃ: ۲۲۸۔ 

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:388

محدث فتویٰ

تبصرے