سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(456) طلاق دینے کا طریقہ

  • 20105
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 715

سوال

(456) طلاق دینے کا طریقہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری بیوی نافرمان اور گستاخ ہے، اسے سمجھانے کے تمام حربے استعمال کر چکا ہوں لیکن یہ سب بے سود ثابت ہوئے ہیں، اب میں اسے طلاق دینا چاہتا ہوں، اس طلاق کا شرعی طریقہ کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن کریم نے نافرمان اور گستاخ بیوی کو سمجھانے کے لیے درج ذیل چار طریقے اختیار کرنے کا حکم دیا ہے:

1) اسے وعظ و نصیحت کی جائے اور نافرمانی کے انجام سے آگاہ کیا جائے۔

2) اگر وہ باز نہ آئے تو خواب گاہ سے اسے الگ کر دیا جائے۔

3) اگر یہ طریقہ بھی کارگر ثابت نہ ہو تو اسے ہلکی پھلکی مار دی جائے۔

4) اگر مار پیٹ کا وہ کوئی اثر قبول نہ کرے تو اصلاح احوال کے لیے ثالثی کا طریقہ اختیار کیا جائے۔ اگر ثالثی کے ذریعہ بھی اصلاح نہ ہو سکے تو اسے ایک طلاق دی جائے، چونکہ آج کل نکاح تحریری ہوتے ہیں، اس لیے بہتر ہے کہ طلاق بھی تحریری دی جائے، ایک طلاق دینے کا فائدہ یہ ہو گا کہ اگر عورت کا دماغ درست ہو جائے تو دوران عدت تجدید نکاح کے بغیر ہی رجوع ہو سکتا ہے، اگر عدت گزر جائے تو نکاح ٹوٹ جائے گا لیکن تجدید نکاح سے رجوع ممکن ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوْهُنَّ اَنْ يَّنْكِحْنَ اَزْوَاجَهُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ١ ﴾[1]

’’جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انہیں اپنے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو، جب کہ وہ معروف طریقہ کے مطابق آپس میں نکاح کرنے پر آمادہ ہوں۔ ‘‘


[1] ۲/البقرۃ:۲۳۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:383

محدث فتویٰ

تبصرے