سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(450) طلاق کے بعد اکٹھے رہنا

  • 20098
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 663

سوال

(450) طلاق کے بعد اکٹھے رہنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے،بچوں کی وجہ سے ہم ایک ہی جگہ پر رہتے ہیں لیکن گفتگو وغیرہ سے اجتناب کرتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت، خاوند کی طلاق کے بعد جب اپنی عدت پوری کر لے تو وہ اس کے لیے اجنبی بن جاتی ہے، اس کے بعد دونوں کا اکٹھے رہنا فحاشی اور بے حیائی کو دعوت دینا ہے، کسی اجنبی عورت کے ساتھ اس طرح رہنا کسی مذہب میں بھی جائز نہیں،  چہ جائیکہ اسلام میں رہتے ہوئے ایسا کام کیا جائے، جو انسان اپنی اصلاح چاہتا ہے اسے چاہیے کہ اپنے بچوں کی خاطر خود کو اس فتنۂ اختلاط میں مبتلا نہ کرے، طلاق دینے کے بعد اس کی عدت گزرتے ہی دونوں ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہو چکے ہیں اور اجنبی کو دیکھنا اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے۔

 ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ يَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ١ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ١ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌۢ بِمَا يَصْنَعُوْنَ﴾[1]

’’مومن مردوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے، یقینا اللہ تعالیٰ جو کچھ وہ کرتے ہیں اس سے باخبر ہے۔‘‘

 اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان خواتین کو بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم دیا ہے، اس بنا پر طلاق یافتہ بیوی کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے اور اپنے سابقہ خاوند سے علیحدگی اختیار کرے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے کوئی راستہ پیدا فرمائے گا جس سے وہ اپنی عزت و آبرو کی حفاظت کے ساتھ زندگی گزار سکے۔ (واللہ اعلم)


[1] ۲۴/النور: ۳۰۔  

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:379

محدث فتویٰ

تبصرے