سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(411) پہلےخاوند کی بیٹی کا موجودہ خاوندکے بیٹے سے نکاح کرنا

  • 20060
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 758

سوال

(411) پہلےخاوند کی بیٹی کا موجودہ خاوندکے بیٹے سے نکاح کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی نے کسی بیوہ سے شادی کی جب کہ اس کے ہاں پہلے خاوند سے ایک بیٹی تھی، وہ شادی کے بعد اپنے بیٹے کا نکاح بیوہ کی لڑکی سے کر دیتا ہے اور وہ بیٹا اس کی پہلی بیوی کے بطن سے تھا، کیا ایسا کرنا قرآن و حدیث کی رو سے جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 اللہ تعالیٰ نے جن عورتوں سے نکاح نہیں ہو سکتا ان کی فہرست سورۃ النساء میں بیان کی ہے، اس کے بعد فرمایا کہ

﴿وَ اُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِكُمْ ﴾[1]

’’ ان کے علاوہ تمام عورتیں تمہارے لیے حلال ہیں۔‘‘

 مذکورہ بیوہ کی پہلے خاوند سے لڑکی کے ساتھ خاوند کی پہلی بیوی کے لڑکے کے ساتھ کوئی ایسا رشتہ نہیں جس کی بنا پر ان کے نکاح کو ناجائز قرار دیا جائے بلکہ نص قرآنی کے مطابق یہ حلال اور جائز ہے، شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں۔ (واللہ اعلم)


[1] ۴/النساء: ۲۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:353

محدث فتویٰ

تبصرے