سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(403) عقد نکاح کے لیے مساجد کا انتخاب کرنا

  • 20052
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1852

سوال

(403) عقد نکاح کے لیے مساجد کا انتخاب کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عقد نکاح کے لیے مساجد ہی کو خاص کرنا کہاں تک درست ہے؟ اس کے متعلق کوئی حدیث مروی ہے تو اس سے بھی آگاہ کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عقد نکاح مساجد میں یا ان کے علاوہ دیگر مقامات میں دونوں طرح صحیح اور درست ہے۔ البتہ مساجد میں نکاح کے اہتمام سے بہت سی برائیوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے، جبکہ دیگر مقامات پر یعنی شادی ہال وغیرہ میں بہت سی برائیوں کو علانیہ کیا جاتا ہے، مساجد میں نکاح کرنے سے سگریٹ نوشی اور فوٹو گرافی یا وڈیو وغیرہ سے انسان محفوظ رہتا ہے، اس بنا پر بہتر ہے کہ عقد نکاح کے لیے مساجد میں اہتمام کیا جائے اس سلسلہ میں ایک حدیث مروی ہے: ’’رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اس نکاح کا اعلان کرو اور عقد نکاح کےلیے مساجد کا انتخاب کرو۔‘‘ [1]

 اس حدیث کو علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔[2]تاہم کچھ علماء نے اسے حسن قرار دیا ہے۔[3] اس حدیث کی وجہ سے علامہ شوکانی نے مسجد میں نکاح کرنے کو مستحب قرار دیا ہے، ہمارے رجحان کے مطابق اگر شادی ہال میں اہتمام کے بجائے مساجد کا انتخاب کیا جائے تو انسان کئی ایک قباحتوں ے محفوظ رہتا ہے، اگرچہ شادی ہال میں نکاح کا اہتمام بھی جائز ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] ترمذی، النکاح: ۱۰۸۹۔          

[2] ضعیف ترمذی حدیث نمبر ۱۸۵۔

[3] السیل الجرار،ص: ۲۳۶،ج۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:347

محدث فتویٰ

تبصرے