سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(394) چچی یا ممانی سے شادی کرنا

  • 20043
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-01
  • مشاہدات : 3591

سوال

(394) چچی یا ممانی سے شادی کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا انسا ن اپنی چچی یا ممانی سے شادی کر سکتا ہے، قرآن و حدیث میں اس کے متعلق کیا آیا ہے؟ اس سلسلہ میں ہماری راہنمائی فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حقیقی چچا کی منکوحہ چچی اور حقیقی ماموں کی منکوحہ ممانی کہلاتی ہے۔ جب چچا یا ماموں فوت ہو جائے یا ان کی منکوحہ کو طلاق مل جائے تو عدت گزارنے کے بعد ان سے نکاح کیا جا سکتا ہے کیونکہ قرآن و حدیث میں ان سے نکاح کرنے کے متعلق کوئی ممانعت ہماری نظر سے نہیں گزری، قرآن مجید میں متعدد محرمات کا تفصیلی ذکر ہے، جن میں کچھ خونی رشتہ دار ہیں، مثلاً بہن اور بیٹی وغیرہ اور کچھ سسرالی رشتہ کی وجہ سے حرام ہیں مثلاً خوش دامن وغیرہ۔ جب کہ کچھ عورتیں دودھ کے رشتہ کی بنا پر حرام ہیں مثلاً رضاعی ماں اور رضاعی بہن وغیرہ۔ ان کے علاوہ کچھ رشتے ایسے ہیں جنہیں جمع نہیں کیا جا سکتا، انفرادی طور پر جائز ہیں مثلاً دو بہنیں، خالہ بھانجی اور پھوپھی، بھتیجی وغیرہ۔ اس طرح وہ عورت جو کسی دوسرے کے عقد میں ہے اس سے بھی نکاح نہیں ہو سکتا، چچی اور ممانی ممنوعہ رشتہ نہیں ہے اگر چچا فوت ہو جائے یا وہ اسے طلاق دے دے اسی طرح ماموں فوت ہو جائے یا وہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو عدت کے بعد چچی اور ممانی سے نکاح ہو سکتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَ اُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِكُمْ ﴾[1]

’’اور مذکورہ حرام رشتوں کے علاوہ دیگر تمام عورتوں سے نکاح حلال ہے۔‘‘

 اس قرآنی نص کے پیش نظر چچی یا ممانی سے نکاح ہو سکتا ہے بشرطیکہ وہ چچا یا ماموں سے فارغ ہو چکی ہوں۔


[1] ۴/النساء: ۲۴۔   

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:340

محدث فتویٰ

تبصرے