سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(389) بیٹے کی غیر مدخولہ منکوحہ سے نکاح کرنا

  • 20038
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1566

سوال

(389) بیٹے کی غیر مدخولہ منکوحہ سے نکاح کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک لڑکے کا کسی لڑکی سے نکاح ہوا۔ لیکن رخصتی سے قبل ہی اس نے طلاق دے دی، کیا لڑکے کا باپ اس لڑکی سے نکاح کر سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بشرط صحت سوال جب بیٹا کسی عورت سے شادی کر لیتا ہے تو وہ لڑکے کے باپ پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو جاتی ہے۔ اگر اس لڑکے نے خلوت سے پہلے طلاق دے دی تو بھی وہ اس کے والد کے لیے حلال نہیں ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَ حَلَآىِٕلُ اَبْنَآىِٕكُمُ الَّذِيْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْ١ۙ﴾[1]

’’اور تم پر تمہارے حقیقی بیٹوں کی بیویاں حرام ہیں۔‘‘

 اس آیت کریمہ کے پیش نظر مطلق طور پر بیٹے کی منکوحہ باپ کے لیے حرام قرار دی گئی ہے، اس کے ساتھ خلوت کرنے یا نہ کرنے کی کوئی شرط بیان نہیں ہوئی، اس طرح جو لڑکا دودھ کی وجہ سے اس کا بیٹا قرار پایا ہے اس کی بیوی بھی اس پر حرام ہو گی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔‘‘ [2]

 اس بنا پر صورت مسؤلہ میں باپ پر بیٹے کی منکوحہ حرام ہے خواہ اس نے خلوت سے پہلے ہی طلاق دے دی ہو۔


[1] ۴/النساء: ۲۳۔ 

[2] ابن ماجہ، النکاح: ۱۹۳۷۔  

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:337

محدث فتویٰ

تبصرے