سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(356) والدین اور بچوں کے حصص

  • 20005
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 592

سوال

(356) والدین اور بچوں کے حصص

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی فوت ہوا، اس کے والدین، پانچ بیٹے اور چار بیٹیاں زندہ ہیں، اس کا ترکہ دو لاکھ پچاس ہزار روپیٔہ ہے، ہر وارث کو کتنا حصہ ملے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مرنے والے کی اگر اولاد ہو تو والد اور والدہ ہر ایک کو چھٹا چھٹا حصہ ملتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَ لِاَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنْ كَانَ لَهٗ وَلَدٌ١ ﴾

’’اور والدین میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا ہے اگر میت کی اولاد ہے۔‘‘

 والدین کو ان کا حصہ دینے کے بعد باقی ترکہ اس طرح تقسیم کیا جائے کہ ایک لڑکے کو لڑکی کے مقابلہ میں دو گنا حصہ ملے، سہولت کے پیش نظر جائیداد کے بیالیس حصے کر لیے جائیں، ان میں سے سات، سات حصے والدین کو اور باقی اٹھائیس اس طرح تقسیم کیے جائیں کہ لڑکے کو لڑکی سے دو گنا ملے یعنی ہر لڑکے کو چار حصے اور ہر لڑکی کو دو حصے دئیے جائیں۔

 دو لاکھ پچاس ہزا رکی تقسیم حسب ذیل ہو گی:

 والد کا حصہ:  41,666.66  والدہ کا حصہ:  41,666.66

 میزان:   83333.33  باقی:  166666.67

 ایک لڑکی کا حصہ: 11904.76  چار لڑکیوں کا حصہ  47619.04

 ایک لڑکے کا حصہ: 23809.33 پانچ لڑکوں کا حصہ  119047.62

تمام حصص کا مجموعہ: 249999.99=119047.62+476191.4+83333.33

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:309

محدث فتویٰ

تبصرے