سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

فرشتے کی نقلی تصویر بنانا

  • 20
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-01
  • مشاہدات : 2110

سوال

السلام عليكم ورحمۃ الله وبركاتہ آج کل جو عذاب قبر والی ویڈیو بنائی گئی ہے،کیا اس میں فرشتے کی نقل بنانا درست عمل ہے۔؟

 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمۃ الله وبركاتہ!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عذاب قبر والی ویڈیو کئی اعتبار سے ناجائز ہے۔

1۔ کسی انسان کو فرشتہ بنانا درست نہیں ،کیونکہ فرشتے الگ مخلوق اور معصوم ہیں ،جب کہ انسان خطاؤوں کا پتلا ہے ،لہذا اسے فرشتہ کیسے بنایا جاسکتاہے۔

2۔ قبر کی زندگی کس کے لیے فرحت بخش ہے اور کون عذاب قبر سے دو چار ہوگا ،اس کا تعلق علم غیب سے ہے ،جس کے متعلق اللہ تعالیٰ کے  سوا کوئی نہیں جانتا،جب کہ مذکورہ فلم میں علم غیب پرقدغن لگانے کی کوشش کی گئی ہے ،جو قطعا ناجائز ہے۔

3۔ جن میتوں کو عذاب قبر میں مبتلا دکھایا گیا ہے وہ ابھی موت سے دوچار ہی نہیں ہوئے ۔انہیں مردہ قرار دینا اور عذاب قبر سے دوچارکرنا اور ان کی نقلی تکفین و تدفین صریح جھوٹ ہے اور جھوٹ کی شریعت میں سخت مذمت وارد ہوئی ہے۔

4۔ اللہ تعالیٰ کی طرز پر کسی کو عذاب دینا اور کسی کو آگ میں جلانا حرام ہے ،جب کہ مذکورہ ویڈیو میں یہ دونوں قباحتیں موجود ہیں۔

سیدناعبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا:

لاتعذبوا بعذاب اللہ‎۔(صحیح بخاری:3017)

تم اللہ کے عذاب کی طرز پر عذاب نہ دو۔

اور دوسری روایت میں ہے

’’لایعذب بالنار الا رب النار‘‘

آگ کا عذاب آگ کارب ہی دے۔

5۔ شریعت اسلامیہ میں جاندار کی تصویر سازی ممنوع ہےاور دعوت و اصلاح یا عوام الناس میں فکر آخرت پیدا کرنے کے لیے ویڈیو بنانے کی قطعا گنجائش نہیں۔سیدناعبداللہ بن مسعودرسے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنےفرمایا:

’’ان اشد الناس عذابا عند اللہ یوم القیامه، المصورن‘‘ (صحیح بخاری:5950،صحیح مسلم:2109)

بلاشبہ روز قیامت اللہ کے ہاں سخت ترین عذاب کے مستحق مصور ہوں گے۔

اور عبدالله بن عمرسے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:

’’ان الذين يصنعون هذه الصور يعذبون يوم القيامة يقال لهم:احيوا ما خلقتم‘‘ (صحیح بخاری:5951،صحیح مسلم:2108)

بےشک جو لوگ یہ تصاویر بناتے ہیں ،روز قیامت عذاب دیے جائیں گے اور انہیں کہا جائے گا:جوتم نے پیدا کیا ہے اسے زندہ کرو۔

لہذاتصاویر بنانے اور دیکھنے سے گریز کرنا چاہیے-

هذا   ما عندی  واللہ اعلم بالصواب

 

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 2 کتاب الصلوۃ

 

محدث فتویٰ کمیٹی

تبصرے