سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(350) کفریہ نظریات رکھنے والے کو وراثت سے حصہ دینا

  • 19999
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1109

سوال

(350) کفریہ نظریات رکھنے والے کو وراثت سے حصہ دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید فوت ہوا، اس کے ورثاء میں سے ایک حقیقی بیٹی، ایک نور بخشی بھائی اور ایک بھتیجا ہے، نور بخشی بھائی اپنا حصہ لینے سے انکار کرتا ہے کہ میرے مسلک کے مطابق یہ حصہ مجھے نہیں ملتا، کیا اب وہ حصہ میت کے بھتیجے کو ملے گا یا بیٹی کو بحیثیت رد دیا جائے گا؟ قرآن و حدیث کے مطابق ہماری راہنمائی فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نور بخشی فرقہ بلتستان کے علاقہ میں پایا جاتا ہے، ان کے عقائد و نظریات اہل اسلام کے خلاف ہیں، بلکہ ان کے اعمال بھی مسلمانوں سے نہیں ملتے، حدیث میں اس امر کی صراحت ہے کہ مسلمان آدمی، کافر کا اور کافر انسان، مسلمان کا وارث نہیں بنتا۔ اس بنا پر نور بخشی بھائی اپنے بھائی کا وارث نہیں ہو گا، اسے مسلمان بھائی کے ترکہ سے حصہ دینے کا تکلف نہ کیا جائے، علم فرائض میں ترکہ لینے سے رکاوٹ کی دو اقسام ہیں:

 1) انسان کے کسی وصف کی وجہ سے رکاوٹ پیدا ہو جائے مثلاً وہ دین بدل لیتا ہے یا میت کو قتل کر دیتا ہے، ایسا انسان اپنے مذکورہ وصف کی وجہ سے ترکہ سے محروم ہو جاتا ہے اور دوسروں کے لیے رکاوٹ کا باعث نہیں بنتا گویا یہ معدوم ہے، اس وصف کو مانع کہا جاتا ہے۔

 2) انسان ذاتی طور پر محروم ہو جیسے قریبی رشتہ دار کی موجودگی میں دور والا رشتہ دار محروم ہوتا ہے مثلاً بیٹے کی موجودگی میں پوتا محروم ہوتا ہے، اسے حجب ذات کہا جاتا ہے۔ صورت مسؤلہ میں نور بخشی بھائی رکاوٹ کی پہلی قسم کی زد میں آتا ہے یہ خود تو محروم ہے لیکن اس کی موجودگی، بھتیجے کو محروم نہیں کرے گی یہ گویا کالمعدوم ہے، اس وضاحت کے بعد زید کا ترکہ دو حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، نصف کی حقدار اس کی حقیقی بیٹی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَ اِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ١ ﴾[1]

’’اگر ایک ہے تو اسے میت کے ترکہ سے نصف دیا جائے۔‘‘

 بیٹی کا حصہ دینے کے بعد جو باقی نصف ہے وہ میت کے بھتیجے کو دیا جائے گا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’مقررہ حصہ لینے والوں کا حصہ دینے کے بعد جو باقی بچے وہ میت کے قریبی مذکر رشتہ دار کو دیا جائے۔‘‘[2]

 نور بخشی بھائی، اسلام سے متضاد عقائد و نظریات کا حامل ہونے کی وجہ سے مسلمان میت کے ترکہ سے محروم ہے، نیز اس کا وجود دوسروں کے لیے رکاوٹ کا باعث نہیں ہو گا، اس کا ہونا نہ ہونا دونوں برابر ہیں۔ (واللہ اعلم)


[1] ۴/النساء:۱۱۔   

[2] صحیح بخاری، الفرائض: ۶۷۳۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:305

محدث فتویٰ

تبصرے