سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(342) کنواری لڑکی کا ترکہ

  • 19991
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 685

سوال

(342) کنواری لڑکی کا ترکہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک لڑکی کنواری فوت ہوئی ہے پس ماندگان میں سے والدہ، دو بھائی اور ایک بہن ہے، اس کا ترکہ زیورات وغیرہ کیسے تقسیم ہوں گے؟ قرآن و حدیث کے مطابق فتویٰ دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شرعی ضابطہ میراث کے مطابق مرنے والے کے جب بہن بھائی موجود ہوں تو والدہ کو چھٹا حصہ ملتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَاِنْ كَانَ لَهٗۤ اِخْوَةٌ فَلِاُمِّهِ السُّدُسُ ﴾[1]

’’اگر میت کے بہن بھائی موجود ہوں تو ماں کا چھٹا حصہ ہے۔‘‘

 چھٹا حصہ نکالنے کے بعد باقی ترکہ بہن بھائیوں میں اس طرح تقسیم کیا جائے کہ بھائی کو بہن سے دو گنا ملے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَ اِنْ كَانُوْۤااِخْوَةً رِّجَالًا وَّ نِسَآءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ١﴾[2]

’’اگر کئی بہن بھائی یعنی مرد اور عورتیں ملے جلے ہوں تو مرد کو دو عورتوں کے برابر حصہ ملے گا۔‘‘

 اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ میت کی جائیدادد کو چھ حصوں میں تقسیم کر دیا جائے، ان میں ایک حصہ والدہ کو، دو بھائیوں میں سے ہر بھائی کو دو، دو حصے اور بہن کو ایک حصہ دیا جائے، مثال کے طور پر اگر زیورات۶ تولہ ہیں تو ایک تولہ والدہ کو دو، دو تولے ہر بھائی کو اور ایک تولہ بہن کو دے دیا جائے۔ (واللہ اعلم)


[1]  ۴/النساء:۱۱۔            

[2] ۴/النساء:۱۷۶۔  

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:297

محدث فتویٰ

تبصرے