سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(341) بہن کو حصہ نہ دینا

  • 19990
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 601

سوال

(341) بہن کو حصہ نہ دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تقسیم وراثت کے وقت کیا کسی بہن کو غریب اور کمزور سمجھتے ہوئے جائیداد سے محروم کرنا جائز ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دورِ جاہلیت میں عورتوں کو میراث میں شامل کرنے کا دستور نہ تھا بلکہ عورت خود ترکہ شمار ہوتی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے متعلق حکم امتناعی جاری فرمایا کہ

﴿ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا يَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَرِثُوا النِّسَآءَ كَرْهًا١ ﴾[1]

 ’’اے ایمان والو! تمہارے لیے یہ جائز نہیں کہ تم زبردستی عورتوں کے وارث بن جاؤ۔‘‘

 بلکہ عورتوں کا مرنے والے کی جائیداد سے حصہ مقرر فرمایا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ لِلرِّجَالِ نَصِيْبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ١۪ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِيْبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ اَوْ كَثُرَ١ نَصِيْبًا مَّفْرُوْضًا﴾[2]

’’مردوں کے لیے اس مال سے حصہ جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں، اسی طرح عورتوں کے لیے بھی اس مال سے حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں خواہ یہ ترکہ تھوڑا ہو یا زیادہ، ہر ایک کا طے شدہ حصہ ہے۔‘‘

 اس آیت سے درج ذیل احکام معلوم ہوتے ہیں:

٭ ترکہ میں عورتوں کے لیے باقاعدہ حصہ ہے انہیں محروم نہیں کیا جا سکتا۔

٭ ترکہ تھوڑا ہو یا زیادہ، منقولہ ہو یا غیر منقولہ، بہرحال وہ تقسیم ہو گا۔

٭ قریبی رشتہ داروں کی موجودگی میں دور والے رشتہ دار محروم ہوں گے۔

 بہرحال اسلام نے میت کی جائیداد میں عورتوں کو شریک کیا ہے، صورت مسؤلہ بہت ہی تکلیف دہ ہے کہ باپ کی جائیداد سے ایک بیٹی کو صرف غریب اور کمزور ہونے کی وجہ سے محروم کیا گیا ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے جہاں ورثاء کے حصے مقرر فرمائے ہیں، وہاں آخر میں تنبیہ بھی کی ہے:

﴿ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ١ وَ مَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ يُدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا١ وَ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ۰۰۱۳ وَ مَنْ يَّعْصِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ يَتَعَدَّ حُدُوْدَهٗ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيْهَا١۪ وَ لَهٗ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ﴾[3]

’’یہ اللہ کی حدود ہیں، جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اللہ تعالیٰ اسے ایسے باغات میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے اور جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرے گا اور اللہ کی حدود سے تجاوز کرے گا۔ اللہ تعالیٰ اسے دوزخ میں داخل کریں گے، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا نیز اسے رسوا کن عذاب ہو گا۔‘‘

 بہن کو کمزور اور غریب خیال کر کے جائیداد سے محروم کرنا اللہ کی حدود سے تجاوز کرنا ہے، اس پر بہت سخت وعید ہے، خطرہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو جنت سے محروم کر دیں گے۔ (واللہ اعلم)


[1]  ۴/النساء:۱۹۔

[2]  ۴/النساء:۷۔ 

[3]  ۴/النساء:۱۳، ۱۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:296

محدث فتویٰ

تبصرے