سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(339) بہن اور بھتیجے،بھتیجیاں ورثا ہوں تو تقسیم

  • 19988
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2626

سوال

(339) بہن اور بھتیجے،بھتیجیاں ورثا ہوں تو تقسیم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

  ایک عورت فوت ہوئی ہے، اس کی ایک حقیقی بہن، چار بھتیجے اور تین بھتیجیاں زندہ ہیں، اس کا کل ترکہ 47 کنال 10 مرلے زرعی رقبہ ہے، ان ورثاء میں یہ جائیداد کس طرح تقسیم ہو گی؟ اولین فرصت میں جواب دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 واضح ہو کہ مرحومہ کے ترکہ سے نصف جائیداد اس کی حقیقی ہمشیرہ کو ملے گی، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿اِنِ امْرُؤٌا هَلَكَ لَيْسَ لَهٗ وَلَدٌ وَّ لَهٗۤ اُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ١ۚ ﴾[1]

’’اگر کوئی شخص مر جائے جس کی اولاد نہ ہو اور ایک بہن ہو تو اس کے لیے چھوڑے ہوئے مال کا آدھا حصہ ہے۔‘‘

 بہن کو مقررہ حصہ دینے کے بعد جو باقی بچے وہ مرحومہ کے چار بھتیجوں کے لیے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’مقررہ حصہ لینے والوں کو ان کا حصہ دے کر جو باقی بچے وہ میت کے قریبی مذکر رشتہ دار کے لیے ہے۔‘‘ [2]

 سوال میں ذکر کردہ صورت میں میت کے قریبی مذکر رشتہ دار اس کے بھتیجے ہیں، بھتیجیوں کو کچھ نہیں ملے گا اور وہ میت کے بھتیجوں کے ساتھ عصبہ نہیں بنیں گی، علم میراث کی رو سے صرف چار آدمی اپنی بہنوں کو عصبہ بناتے ہیں، جن کی تفصیل یہ ہے:

 بیٹا اپنی بہن کو عصبہ بناتا ہے۔ پوتے کی موجودگی میں پوتی عصبہ بنتی ہے۔ حقیقی بھائی، اپنی حقیقی بہن کو عصبہ بنائے گا۔  پدری بھائی اپنی پدری بہن کو عصبہ بناتا ہے۔ بھتیجا اور چچا اپنی بہنوں کو عصبہ نہیں بناتے، اس بنا پر میت کی بھتیجیوں کو کچھ نہیں ملے گا، میت کا کل ترکہ 950 مرلے زرعی زمین ہے جو 47 کنال 10 مرلے کے برابر ہے ان کا نصف حقیقی بہن کو اور باقی نصف میت کے بھتیجوں میں تقسیم ہو گا، یعنی 475 مرلے بہن کو اور 75:118 مرلے ہر بھتیجے کو ملیں گے۔ (واللہ اعلم)


[1] ۴/النساء:۱۷۶۔   

[2] صحیح بخاری، الفرائض:۶۷۳۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:295

محدث فتویٰ

تبصرے