السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارےوالد محترم جب فوت ہوئے تو ان کی بیوہ، تین بیٹے اور چار بیٹیاں موجود تھیں، ترکہ میں انہوں نے ایک مکان چھوڑا جس کی مالیت تقریباً دو کروڑ ہے، اس ترکہ کو پس ماندگان میں کیسے تقسیم کیا جائے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مرحوم کی اولاد موجود ہے، اس لیے بیوہ کو کل ترکہ سے آٹھواں حصہ دیا جائے گا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ ﴾[1]
’’اگر تمہاری اولاد ہو تو بیویوں کو تمہارے ترکہ کاآٹھواں حصہ ملے گا۔‘‘
بیوہ کو حصہ دینے کے بعد باقی ترکہ کو اولاد میں اس طرح تقسیم کیا جائے گا کہ ایک لڑکے کو لڑکی سے دو گناہ حصہ ملے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ يُوْصِيْكُمُ اللّٰهُ فِيْۤ اَوْلَادِكُمْ١ۗ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ١ۚ ﴾[2]
’’اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم دیتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے۔‘‘
مرحوم کے ترکہ مکان کی مالیت دو کروڑ ہے اس کا آٹھواں حصہ پچیس لاکھ بیوہ کو دیا جائے، باقی ایک کروڑ پچھتر لاکھ کو تین بیٹوں اور چار بیٹیوں میں تقسیم کرنے کے لیے باقی ماندہ ترکہ کے دس حصے کیے جائیں، ایک حصہ سترہ لاکھ پچاس ہزار فی لڑکی اور پینتیس لاکھ فی لڑکے کے حساب سے اسے تقسیم کر دیا جائے۔ (واللہ اعلم)
[1] ۴/النساء:۱۲۔
[2] ۴/النساء:۱۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب