السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی فوت ہوا، پس ماندگان میں اس کی بیوہ، چار بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، اس کا ترکہ ایک لاکھ ڈالر ہے، اس ترکہ کی تقسیم کیسے ہو گی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کفن و دفن کے اخراجات، قرض کی ادائیگی اور وصیت کے نفاذ کے بعد اس کے ترکہ کی تقسیم حسب ذیل طریقہ سے ہو گی: سب سے پہلے اس کی بیوہ کا آٹھواں حصہ نکالا جائے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾[1]
’’اگر تمہاری اولاد ہے تو تمہاری بیویوں کو تمہارے ترکہ سے آٹھواں حصہ ملے گا۔‘‘
اس لیے ایک لاکھ ڈالر سے آٹھواں حصہ بارہ ہزار پانچ صد ڈالر بیوہ کو دے دیا جائے پھر باقی ماندہ ترکہ جو ستاسی ہزار پانچ صد(۸۷۵۰۰) ڈالر ہے اسے دس حصوں میں تقسیم کیا جائے دو، دو حصے فی لڑکا اور ایک ایک حصہ فی لڑکی تقسیم کر دیا جائے، واضح رہے کہ باقی ماندہ ترکہ کو دس پر تقسیم کرنے سے آٹھ ہزار سات سو پچاس ڈالر حصہ نکلتا ہے، یہ حصہ ایک لڑکی کا ہے اور اس سے دو گنا یعنی سترہ ہزار پانچ صد (۱۷۵۰۰) ڈالر ہر لڑکے کو دے دیا جائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿يُوْصِيْكُمُ اللّٰهُ فِيْۤ اَوْلَادِكُمْ١ۗ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ١ۚ﴾[2]
’’اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم دیتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے۔‘‘
[1] ۴/النساء:۱۲۔
[2] ۴/النساء: ۱۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب