سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(317) ناجائز جائیداد کی تقسیم

  • 19966
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 647

سوال

(317) ناجائز جائیداد کی تقسیم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے بیٹے نے میری اجازت کے بغیر میرا مکان چوری چھپے اپنے نام ہبہ کروا لیا تھا، وہ اس کے نام منتقل بھی ہو چکا ہے، اب میرا بیٹا فوت ہو چکا ہے، اس کے پس ماندگان میں والد، اس کی بیوی، پانچ بیٹے اور ایک بیٹی ہیں۔ اس کی جائیداد کیسے تقسیم ہو گی؟ اگر میں قانونی طور پر اپنا مکان واپس لے لوں تو پھر اس مکان کی کیا پوزیشن ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مرحوم نے سائل کی اجازت کے بغیر جو مکان اپنے نام ہبہ کرایا ہے وہ ناجائز ہے، اگر سائل اسے اپنی خوشی سے معاف کر دیتا ہے تو اس کی جملہ جائیداد کو درج ذیل طریقہ کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔

 والد کا چھٹا حصہ، بیوی کا آٹھواں حصہ اور باقی جائیداد ، اس کی اولاد میں اس طرح تقسیم ہو گی کہ ایک لڑکے لڑکی کے مقابلہ میں دوگنا حصہ ملے گا آسانی کے لیے اس کی جائیداد کے دو سو چونسٹھ۲۶۴ حصے بنا لیے جائیں۔

 والدکا حصہ: ۲۶۴÷ ۶=۴۴  

 بیوی کا حصہ: ۲۶۴÷۸=۳۳                        باقی: ۲۶۴-(۳۳ +۴۴)=۱۸۷

 ہر ایک لڑکے کا حصہ:۳۴                        لڑکوں کا مجموعی حصہ۳۴ × ۵=۱۷۰

 لڑکی کا حصہ:  ۱۷                               (اولاد کا مجموعی حصہ: ۱۷۰ +۱۷=۱۸۷)

 کل حصے:   ۴۴ +۳۳+ ۱۸۷=۲۶۴

 اگر سائل اسے معاف نہیں کرتاتو مکان کے علاوہ دیگر جائیداد کو درج بالا تفصیل کے مطابق تقسیم کر دیا جائے۔ مکان کا مالک خود سائل ہے جو بعد میں موجود ورثاء کو ملے گا، اس سے وصیت کے ذریعے غیر ورثاء مثلاً نواسوں وغیرہ کو دیا جا سکتا ہے۔ (واللہ اعلم بالصواب)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:279

محدث فتویٰ

تبصرے