السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے ایک دوست کی عادت ہے کہ وہ قسم اٹھا کر اپنا مال فروخت کرتا ہے، کیا اس کی کمائی حلال ہے، میں اس کے ہاں کھا پی سکتا ہوں؟ وضاحت فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کاروبار میں قسم اٹھا کر سودا فروخت کرنا بہت مذموم حرکت ہے، اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، چنانچہ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تجارت میں زیادہ قسمیں اٹھانے سے اجتناب کرو کیونکہ قسم اٹھانے سے سودا تو فروخت ہو جاتا ہے لیکن اس کی برکت ختم کر دی جاتی ہے۔‘‘ [1]
قسم اٹھا کر کمائی کرنے سے اگرچہ برکت اٹھالی جاتی ہے تاہم وہ حرام نہیں ہوتی، اسے استعمال میں لانا جائز ہے، اس کے حصول کا گناہ اپنی جگہ پر رہے گا تاہم وہ کمائی حلال ہے بشرطیکہ اس میں اور کوئی خرابی نہ ہو، ایسے آدمی کو وعظ و نصیحت کے ذریعے زیادہ قسمیں اٹھانے سے باز رکھنا چاہیے۔
[1] صحیح مسلم، البیوع: ۱۶۰۸۷۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب