سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(311) زندہ جانور کے بدلے گوشت خریدنا

  • 19960
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1022

سوال

(311) زندہ جانور کے بدلے گوشت خریدنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زندہ جانور کے بدلے گوشت خریدنا جائز ہے یا نہیں، قرآن و حدیث میں اس کے متعلق کیا ہدایات ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زندہ جانور دے کر گوشت خریدنا جائز نہیں ہے، اس کے متعلق ایک حدیث میں ممانعت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندہ جانور کے بدلے گوشت کی خرید و فروخت کو منع فرمایا ہے۔ (مستدرک حاکم، ص: ۳۵،ج۲)اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے نواب صدیق حسن خاں فرماتے ہیں: میرے نزدیک اس حدیث کا بہترین معنی یہ ہے کہ کوئی شخص قصاب سے کہے اس بکری سے کتنا گوشت نکلے گا، قصاب نے جواب دیابیس کلو، دریافت کرنے والا اسے کہے بیس کلو گوشت کے عوض یہ بکری رکھ لو، اگر اس سے زیادہ نکل آیا تو وہ تمہارا ہو گا اور اگر اس سے کم نکلا تو یہ نقصان تم نے خود برداشت کرنا ہو گا، میں اس کا ذمہ دار نہیں ہوں (اور یہ جوئے کی ایک قسم ہے)[1] اس حدیث اور وضاحت کے پیش نظر زندہ جانور دے کر گوشت خریدنا جائز نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] الروضة الندیة، ص: ۲۴۰،ج۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:275

محدث فتویٰ

تبصرے