سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(304) غیر مملوکہ چیز فروخت کرنا

  • 19953
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 826

سوال

(304) غیر مملوکہ چیز فروخت کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 آج کل ہماری منڈیوں میں یہ سودے عام ہوتے ہیں کہ ان کے پاس مال نہیں ہوتا، اس کے باوجود خریدوفروخت ہوتی رہتی ہے اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 جو چیز انسان کی ملکیت میں نہ ہو اسے آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہے، حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا تھا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! ایک شخص میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے کسی چیز کا سودا کر لیتا ہے جبکہ وہ چیز اس وقت میرے پاس نہیں ہوتی، میں اسے بازار سے لا کر دے دیتا ہوں تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو چیز تمہارے پاس نہیں تم اسے فروخت کرنے کے مجاز نہیں ہو۔‘‘ [1]

 ایک دوسری روایت میں ہے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز تیرے پاس نہیں ہے اس کا فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔ [2]

 ان احادیث سے معلوم ہوا کہ منڈیوں میں اس طرح کا جو کاروبار ہوتا ہے وہ جائز نہیں ہے۔ (واﷲ اعلم)


[1] مسند امام احمد، ص: ۴۰۲، ج۳۔

[2]  مستدرک حاکم، ص: ۱۷، ج۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:269

محدث فتویٰ

تبصرے