سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(294) مسجد کے بجائے مقام افطار پر جماعت کروانا

  • 19943
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 755

سوال

(294) مسجد کے بجائے مقام افطار پر جماعت کروانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ جب کوئی افطار پارٹی کا اہتمام کرتا ہے تو مسجد میں نماز باجماعت ادا کرنے کی بجائے مقام افطار پر ہی جماعت کا اہتمام کر دیا جاتا ہے، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ قرآن و حدیث کے مطابق وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

روزہ داروں کی افطاری کا اہتمام بہت بڑی فضیلت کا باعث ہے، حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے کسی روزے دار کا روزہ افطار کرایا، اسے بھی اتنا ہی اجر ملے گا جتنا اجر روزے دار کے لیے ہو گا اور روزے دار کے اجر سے کوئی چیز کم نہ ہو گی۔‘‘ [1]

 اس حدیث سے معلوم ہوا کہ روزے داروں کی افطاری کا اہتمام کرنا بہت بڑی فضیلت ہے لیکن اس فضیلت کو حاصل کرنے کے لیے دو چیزوں کا اہتمام کرنا انتہائی ضروری ہے۔

٭ افطاری سے مقصود رضائے الٰہی ہو، اسے نمائش اور ریاکاری کا ذریعہ نہ بنایا جائے اور نہ ہی اس افطاری کو کسی دوسرے ’’کام‘‘ کے لیے استعمال کرنا چاہیے جیسا کہ عام طور پر آج کل کیا جاتا ہے۔

٭ مسجد میں نماز باجماعت کا اہتمام ہونا چاہیے، افطاری کے بہانے مقام افطار پر نماز باجماعت کا اہتمام کرنا مسجد کی نماز کو نیچا دکھانا ہے، اس سلسلہ میں ہماری تجاویز درج ذیل ہیں:

1) افطاری کا اہتمام ہی مسجد میں کیا جائے تاکہ مسجد میں نماز باجماعت ادا ہو سکے۔

2) ہلکی پھلکی افطاری کر کے مسجد میں نماز باجماعت ادا کی جائے پھر نماز سے فراغت کے بعد کھانا وغیرہ تناول کیا جائے۔

 بہرحال افطاری کے بہانے مسجد میں نماز باجماعت ترک کرنا مستحسن امر نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] ترمذی، الصوم: ۸۰۷۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:261

محدث فتویٰ

تبصرے