السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
وصال کے روزے کیا ہوتے ہیں، احادیث میں ان کی ممانعت کس وجہ سے ہے؟ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود یہ روزے رکھتے تھے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وصال سے مراد یہ ہے کہ آدمی ارادی طور پر دو یا اس سے زیادہ دونوں تک اپنا روزہ افطار نہ کرے بلکہ مسلسل روزے رکھتا چلا جائے نہ رات کو کچھ کھائے اور نہ سحری کے وقت کچھ تناول کرے، شریعت میں ایسے روزے رکھنے کی ممانعت ہے۔ چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال کے روزوں سے منع فرمایا ہے۔[1]ایک روایت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال سے منع کرتے ہوئے فرمایا: ’’یہ عمل تو عیسائی کرتے ہیں۔‘‘ [2]
البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود وصال کے روزے رکھا کرتے تھے لیکن یہ عمل آپ کے ساتھ خاص تھا، امت کے لیے ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔ جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں میرے جیسا کون ہے؟ میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا پروردگار مجھے کھلاتا، پلاتا رہتا ہے۔‘‘ [3]
بہرحال شریعت میں وصال کے روزے رکھنے کی ممانعت ہے اور اسے نصاریٰ کا عمل بتایا گیا ہے۔
[1] بخاری، الصوم: ۱۹۶۲۔
[2] صحیح بخاری، الصوم: ۱۹۶۱۔
[3] صحیح بخاری، الصوم: ۱۹۶۵۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب