سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(371) رمضان میں فوت شدہ شخص کا فدیہ

  • 19920
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 876

سوال

(371) رمضان میں فوت شدہ شخص کا فدیہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی بیمار تھا اور رمضان میں ہی فوت ہو گیا تو ایسے شخص کی طرف سے روزے رکھے جائیں گے یا اس کا فدیہ ادا کرنا ہو گا؟ قرآن و حدیث کے مطابق فتویٰ دیا جائے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بیماریاں دو طرح کی ہوتی ہیں ایک یہ کہ ان سے شفایابی کی امید نہیں ہوتی، وہ مستقل روگ کی صورت اختیار کر جاتی ہیں، ایسے مریض کو چاہیے کہ وہ فدیہ ادا کرے، اگر فدیہ ادا کیے بغیر فوت ہو گیا ہے تو جتنے روزے وہ نہیں رکھ سکا، ان کا حساب کر کے اس کے مال سے فدیہ ادا کر دیا جائے۔ دوسری قسم یہ ہے کہ اسے اتفاقی طور پر بیماری لاحق ہو گئی اور وہ بیماری جاری رہی حتیٰ کہ وہ فوت ہو گیا، اس صورت میں اس کی طرف سے روزے نہیں رکھے جائیں گے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِيْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَيَّامٍ اُخَرَ١﴾[1]

’’جو کوئی بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں ان کا شمار کرے۔‘‘

 لیکن صورت مسؤلہ میں مریض کو قضا شدہ روزے رکھنے کی مہلت ہی نہیں ملی اور وہ فوت ہو گیا، لہٰذا اس سے قضا کی ادائیگی ساقط ہو جائے گی، کیونکہ اسے وہ وقت ہی نہیں ملا جس میں اس پر روزہ فرض تھا وہ ایسے ہے جیسے وہ ماہ شعبان میں فوت ہو گیا ہو۔ (واللہ اعلم)


[1] ۲/البقرۃ: ۱۸۴۔    

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:242

محدث فتویٰ

تبصرے