السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اللہ تعالیٰ نے مجھے دو بچیاں دی ہیں اور میں انہیں دودھ پلاتی ہوں، اگر میں روزہ رکھوں تو اس سے دودھ متاثر ہوتا ہے، شریعت مطہرہ میں میرے متعلق کیا گنجائش ہے، کیا میں فدیہ دے سکتی ہوں یا مجھے موقع ملنے پر روزے رکھنا ہوں گے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے متعلق حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے مسافر سے روزہ اور نصف نماز کو ساقط کر دیا ہے، اسی طرح حاملہ اور دودھ پلانے والی خاتون سے روزہ ساقط کر دیا ہے۔‘‘ [1]
اس حدیث کے پیش نظر اگر دودھ پلانے والی عورت کو اپنے بچے کے متعلق کمزوری کا اندیشہ ہو تو اسے روزہ چھوڑ دینے کی اجازت ہے لیکن دوسرے دنوں میں ترک کردہ روزوں کی قضا ضروری ہے لیکن اگر آیندہ رمضان سے پہلے پہلے اسے ترک شدہ روزوں کی قضا کا وقت نہیں ملتا اور وہ اس کی طاقت نہیں رکھتی تو اس صورت میں اسے ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو دو وقت کا کھانا کھلانا ہو گا، ایسی عورت کو روزہ کی بالکل معافی نہیں ہے او رنہ ہی اسے قضا کے ساتھ فدیہ دینے کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ بعض علما کا مؤقف ہے، بہرحال دودھ پلانے والی عورت جتنے روزے چھوڑے گی، ان کی بعد میں قضا دے اگر اس کی طاقت نہیں تو فدیہ دے کر اپنی ذمہ داری سے سبکدوش ہو سکتی ہے۔
[1] مسند امام احمد،ص: ۲۴۷،ج۳۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب