سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(244) میقات کا بیان

  • 19893
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1919

سوال

(244) میقات کا بیان

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہوائی جہاز کے ذریعے عمرہ کا سفر کرنے والے حضرات احرام کیسے اور کہاں سے باندھیں؟ کیونکہ اس طرح وہ میقات کے اوپر سے گزرتا ہے، ایسے حالات میں کس مقام سے عمرہ کی نیت کی جائے، کیا جدہ پہنچ کر احرام باندھا جا سکا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس مقام سے حج یا عمرہ کی نیت کی جاتی ہے اسے میقات کہا جاتا ہے، احادیث میں مختلف مقامات کا ذکر ہے جن کی میقات کے طور پر تعیین کی گئی ہے مثلاً: 1)ذوالحلیفہ، 2) جحفہ، 3)یلملم، 4)قرن منازل، 5) ذاتِ عرق۔

 برصغیر میں رہنے والے حضرات کی میقات یلملم ہے جو یمن سے مکہ کے راستے پر ایک پہاڑ کا نام ہے، اسے آج کل سعدیہ کہا جاتا ہے، اگر کوئی انسان حج یا عمرہ کی نیت سے بذریعہ ہوائی جہاز مکہ مکرمہ آ رہا ہو تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ جب میقات کے اوپر سے گزرے تو وہاں سے عمرہ وغیرہ کی نیت کر کے تلبیہ کہنا شروع کر دے۔ اس کے لیے جدہ پہنچنے تک احرام مؤخر کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ جدہ میقات سےآگے ہے، اس کے بالمقابل نہیں ہے، حدیث میں ہے کہ اہل کوفہ اور بصرہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا، اے امیر المومنین! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجد کے لیے قرنِ منازل کو میقات قرار دیا ہے اور یہ میقات ہمارے راستے سے بہت دور ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم دیکھو کہ اس کے بالمقابل تمہارے راستہ میں کون سا مقام ہے، چنانچہ آپ نے ان کے لیے ذات عرق میقات مقرر کر دی۔ [1]

 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس اثر سے معلوم ہوا کہ میقات کے بالمقابل جگہ کا وہی حکم ہے جو میقات کا ہے، اس بنا پر اگر کوئی میقات کے اوپر سے گزر رہا ہو تو اس کے بالمقابل اوپر والے مقام سے تلبیہ شروع کر دے کیونکہ اس اعتبار سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ عمرہ کرنے والا میقات کے بالمقابل خشکی میں ہو یا ہوا میں، یا سمندر میں، یہی وجہ ہے کہ بحری جہاز سے آنے والے حضرات یلملم یا رابغ کے بالمقابل آتے ہیں تو احرام باندھ لیتے ہیں، بہرحال بذریعہ ہوائی جہاز سفر کرنے والے کے احرام کی درج ذیل صورتیں ہیں:

٭ گھر میں غسل کر کے، اپنے معمول کے کپڑے زیب تن کرے اور اگر چاہے تو وہ گھر ہی سے احرام پہن لے۔

٭  گھر میں احرام نہ باندھا ہو تو ہوائی جہاز میں اس وقت احرام باندھ لے جب ہوائی جہاز کا عملہ اس کے متعلق اعلان کرتا ہے، وہ تقریباً بالمقابل پہنچنے سے پندرہ منٹ پہلے اعلان کرتا ہے۔ جب ہوائی جہاز میقات کے بالمقابل پہنچے اور عملہ اس امر کا اعلان کر دے تو حج یا عمرہ کی نیت کر کے تلبیہ کہنا شروع کر دے۔

٭  کوئی شخص غفلت یا بھول کے اندیشے کے پیش نظر ازراہ احتیاط میقات پر آنے سے پہلے احرام باندھ لے اور اس کی نیت کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

 بہرحال عمرہ کرنے والے کو خبردار رہنا چاہیے کہ جب بھی ہوائی جہاز کا عملہ اعلان کرے کہ ہم پندرہ منٹ بعد میقات کے بالمقابل پہنچ جائیں گے تو اسے بروقت حج یا عمرہ کی نیت کر کے تلبیہ شروع کر دینا چاہیے، بہتر ہے سوار ہوتے وقت ہی احرام کی نیت کرے اور تلبیہ کہنا شروع کر دے۔ (واللہ اعلم)


[1] صحیح بخاری، الحج: ۱۵۳۱

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:223

محدث فتویٰ

تبصرے