سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(216) موجودہ دور میں زکوٰۃ کے لیے سونے چاندی کا نصاب کیا ہے؟

  • 19865
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 3235

سوال

(216) موجودہ دور میں زکوٰۃ کے لیے سونے چاندی کا نصاب کیا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

موجودہ دور میں زکوٰۃ کے لیے سونے چاندی کا نصاب کیا ہے، کیا ان کی زکوٰۃ میں قیمت دی جا سکتی ہے یا سونا چاندی ہی دینا ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

چاندی کا نصاب کم از کم پانچ اوقیہ ہے [1] ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے اس طرح دوصد درہم سے کم میں زکوٰۃ نہیں، ایک درہم کا وزن 2.97 گرام ہے، اس طرح دو صد درہم کا وزن ۵۹۴ گرام ہے، اس سے کم مقدار میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ اسی طرح سونے کے متعلق حدیث میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم بیس دینار سے نصف دینار اور چالیس دینار سے ایک دینار بطور زکوٰۃ وصول کرتے تھے۔[2] تولہ، ماشہ کے اعتبار سے چاندی کا نصاب ساڑھے باون تولے اور گرام کے لحاظ سے ۵۹۴ گرام ہے، سونے کانصاب ساڑھے سات تولہ اور گرام کے لحاظ سے ۸۵گرام ہے، اس نصاب پر چالیسواں حصہ یا اڑھائی فیصد زکوٰۃ دینی ہوتی ہے، جس قدر مقدار زکوٰۃ دینی پڑے اس کی قیمت بھی موجود ریٹ کے لحاظ سے دی جا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ سونا چاندی ڈھیلے کی شکل میں ہو یا زیورات کی صورت میںہوں، ان میں زکوٰۃ فرض ہو گی، اسی طرح کاغذی نوٹ بھی سونے چاندی کے حکم میں ہیں، جس شخص کے پاس سونے یا چاندی کے نصاب کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ کرنسی نوٹ ہوں، ان پر سال گزرچکا ہو اور وہ ضروریات سے فاضل ہوں تو ان پر زکوٰۃ دینا ہو گی۔


[1] صحیح بخاری، الزکوٰة: ۱۴۴۷۔

[2]     ابن ماجہ، الزکوٰة: ۱۷۹۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:201

محدث فتویٰ

تبصرے