سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(211) یتیم بچوں کے مال سے زکوٰۃ دینا

  • 19860
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1117

سوال

(211) یتیم بچوں کے مال سے زکوٰۃ دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا بھائی فوت ہوا اور اس کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اور ان بچوں کو اپنے باپ کی جائیداد نقدی کی شکل میں ملی ہے کیا اس نقدی میں سے زکوٰۃ دینا فرض ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زکوٰۃ دینامال کا حق ہے۔ یہ حق کسی چھوٹے یا بڑے سے ساقط نہیں ہوتا، اگر یتیم بچوں کا مال نصاب کو پہنچ چکا ہے تو اس پر سال گزرنے کے بعد زکوٰۃ فرض ہے بشرطیکہ وہ ضروریات سے زائد ہوقرآن کریم میں ہے:

﴿ خُذْ مِنْ اَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ ﴾[1]

’’آپ ان کے اموال میں سے زکوٰۃ لیں جس کے ذریعے آپ انہیں پاک کریں۔‘‘

 اسی طرح حدیث میں ہے کہ زکوٰۃ اغنیاء سے لی جائے گی۔ [2] یہ حکم عام ہے وہ غنی بالغ ہو یا نابالغ، دونوں کو شامل ہے۔ اس بنا پر یتیم بچوں کے مال پر بھی زکوٰۃ واجب ہے اور اس کی ادائیگی ان کا سرپرست کرے گا۔ (واﷲ اعلم)


[1] ۹/التوبة: ۱۰۳۔ 

[2] صحیح بخاری: ۱۳۹۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:197

محدث فتویٰ

تبصرے