سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(527) نقد اور ادھار کی قیمت میں فرق رکھنا

  • 1985
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1759

سوال

(527) نقد اور ادھار کی قیمت میں فرق رکھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

گذارش ہے کہ تجارت میں کیا تاجر کو یہ اختیار ہے کہ اس کا ایک مال ہے کیا وہ  نقد اور ادھار کے ریٹ میں فرق رکھ سکتا ہے ۔ مثال کے طور پر ایک چیز وہ گاہک کو کہتا ہے کہ یہ دس روپے کی ہے  ، اور وہ کہتا ہے اگر نقد رقم دے کر لو گے تو دس روپے کی ہے اور اگر ادھار لو  گے تو بارہ روپے کی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں چیز دس روپے میں فروخت کی جائے تو درست وجائز ہے اور اگر بارہ روپے میں فروخت کی جائے تو بوجہ سود ہونے کے نادرست ، ناجائز اور حرام ہے سنن ابی داود میں رسول اللہﷺکا فرمان ہے:

 «مَنْ بَاعَ بَيْعَتَيْنِ فِیْ بَيْعَةٍ فَلَهُ أَوْکَسُهُمَا أَوِ الرِّبَا»(كتاب البيوع فى من باع بيعتين فى بيعة ج2)

جو شخص ایک بیع میں دو سودے کر لے تو اس کے لیے کم تر قیمت والا سودا ہے یا ربا ہے

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

خرید و فروخت کے مسائل ج1ص 370

محدث فتویٰ

تبصرے