سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(200) کٹی ہوئی لاش کو غسل دینا

  • 19849
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1072

سوال

(200) کٹی ہوئی لاش کو غسل دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی کا جسم کسی حادثہ میں بری طرح متاثر ہوا ہے اور اس کے جسم سے خون بہتا ہے، اگر وہ اسی حالت میں فوت ہو جائے تو کیا اسے غسل دینا ضروری ہے یا صرف تیمم ہی کروا دیا جائے، اور اگر جسم ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا ہو تو پھر غسل کی کیا صورت ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان میت کا یہ اکرام ہے کہ اسے غسل دے کر کفن پہنایا جائے، اگر جسم کسی حادثہ میں بری طرح متاثر ہو گیا ہے یا اس کے جسم سے خون بہتا ہے تو روئی وغیرہ سے اس کا خون صاف کیا جائے پھر اسے غسل دیا جائے اور زخموں پر روئی رکھ دی جائے تاکہ خون نکلنے سے کفن خراب نہ ہو، اگر جسم ٹکڑے ٹکڑے ہو چکا ہے تو بھی تمام اجزاء کو جمع کر کے ان پر پانی بہا دیا جائے، تیمم کی سہولت صرف زندہ انسانوں کے لیے ہے تاکہ انہیں تکلیف نہ ہو یا پانی لگنے سے زخم خراب ہونے کا اندیشہ ہو۔ میت کو بہرحال غسل ہی دینا چاہیے خواہ پانی بہا دینے کی شکل میں ہی ہو۔ ہاں البتہ اگر پانی میسر نہ ہو تو میت کو تیمم کروایا جا سکتا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:189

محدث فتویٰ

تبصرے