سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(185) خاوند کا مردہ بیوی کو غسل دینا

  • 19834
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1464

سوال

(185) خاوند کا مردہ بیوی کو غسل دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا خاوند اپنی فوت شدہ بیوی کو غسل دے سکتا ہے؟ کتاب و سنت میں اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ راہنمائی فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بہتر ہے کہ سمجھدار اور تجربہ کار عورتیں، مرنے والی عورت کو غسل دیں، پردہ داری کا یہی تقاضا ہے تاہم اگر کوئی مجبوری ہے یا بیوی نے خاوند کو وصیت کی ہے تو خاوند اپنی بیوی کو غسل دے سکتا ہے۔ قرون اولیٰ میں اس کی متعدد مثالیں بھی ملتی ہیں، اس کے متعلق چند دلائل حسب ذیل ہیں:

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ جنازہ سے واپس آئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سر میں شدید درد تھا، آپ اپنا سر پکڑ کر ’’ہائے میرے سر میں درد‘‘ کہہ رہی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کہ تجھے ہائے وائے کرنے کی فکر کیوں لاحق ہے اگر تو مجھ سے پہلے فوت ہو گئی تو میں تجھے غسل دوں گا اور تجھے اپنے ہاتھوں سے کفن پہناؤں گا، پھر میں تیرا جنازہ پڑھوں گا اور خود تجھے دفن کروں گا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں تسلی دے رہے تھے۔ [1]

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ بالا ارشاد گرامی سے معلوم ہوا کہ خاوند اپنی مرنے والی بیوی کو غسل دے سکتا ہے۔ اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔

 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو وصیت کی تھی کہ جب میں فوت ہو جاؤں تو آپ نے مجھے غسل دینا ہے۔ [2]

 چنانچہ اس وصیت پر عمل کرتے ہوئے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خود حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو غسل دیا تھا۔ [3]

 اس طرح بیوی اپنے مرنے والے شوہر کو غسل دے سکتی ہے، مرنے کے بعد وہ اس کے لیے اجنبی نہیں بن جاتا کہ وہ اسے غسل نہ دے یا اس کا چہرہ نہ دیکھے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’اگر ہمیں پہلے اس چیز کا علم ہوتا جو بعد میں ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فوت ہونے کے بعد انہیں ان کی بیویاں ہی غسل دیتیں۔‘‘ [4]حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو ان کی بیوی حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے غسل دیا تھا۔ [5]

 درج بالا دلائل سے صراحت کے ساتھ معلوم ہوا کہ مرنے کے بعد بیوی، خاوند کے لیے اور خاوند اپنی بیوی کے لیے اجنبی نہیں ہو جاتے کہ وہ ایک دوسرے کا چہرہ نہیں دیکھ سکتے یا بوقت ضرورت ایک دوسرے کو غسل نہیں دے سکتے، شرعی طور پر مرنے کے بعد بیوی کو اس کا خاوند غسل دے سکتا ہے، اس طرح بیوی، اپنے فوت شدہ شوہر کو غسل دے سکتی ہے، بشرطیکہ اس کی ضرورت ہو اور وہاں کوئی دوسرا غسل دینے والا نہ ہو۔


[1] مسند امام احمد،ص: ۲۲۸،ج۶۔

[2] دارقطنی، ص:۷۷،ج۷۔

[3] بیہقی، ص: ۳۹۶،ج۳۔

[4]  ابن ماجہ، الجنائز: ۱۴۶۴۔

[5] بیہقی، ص: ۳۹۷،ج۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:179

محدث فتویٰ

تبصرے