السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دم کرنے کا شرعی طریقہ کیا ہے؟ قرآن وسنت کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ قرآنی آیات یا ادعیہ ماثورہ پڑھ کر اپنے ہاتھ پر پھونک ماری جائے۔ پھر اس ہاتھ کو ممکن حد تک اپنے جسم پر پھیر لیا جائے، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مرض وفات میں اپنے آپ پر معوذتین ﴿قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ پڑھ کر دم کرتے تھے، پھر جب ایسا کرنا آپ کے لیے دشوار ہو گیا تو میں انہیں پڑھ کر آپ پر دم کیا کرتی تھی، اور برکت کے لیے آپ کا ہاتھ آپ کے جسم پر پھیر دیتی تھی، راوی کہتا ہے کہ میں نے پوچھا آپ کس طرح دم کرتے تھے؟ انہوں نے بتایا کہ آپ اپنے ہاتھ پر دم کر کے اسے اپنے چہرے پر پھیرا کرتے تھے۔‘‘ [1]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ معوذتین کو بطور دم استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ انہیں پڑھ کر اپنے ہاتھوں پر پھونک ماری جائے پھر ہاتھوں کو تمام جسم پر پھیر لیا جائے۔ (واﷲ اعلم)
[1] صحیح بخاری، الطب: ۵۷۳۵۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب