سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(148) نماز جمعہ کے ساتھ نماز عصر ادا کرنا

  • 19797
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 703

سوال

(148) نماز جمعہ کے ساتھ نماز عصر ادا کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نماز جمعہ کے ساتھ نماز عصر ادا کی جا سکتی ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی تفصیل کے ساتھ ہمیں نمازوں کے اوقات سے آگاہ کیا ہے اور ارشادباری تعالیٰ ہے کہ

﴿اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا﴾[1]

 ’’بے شک نماز کا اہل ایمان پر مقررہ اوقات میں ادا کرنا فرض ہے۔‘‘

 اس لیے اوقات مقررہ کے علاوہ دوسرے اوقات میں نماز ادا کرنا حدوداﷲ سے تجاوز ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَ مَنْ يَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰهِ فَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ﴾[2]

’’جو لوگ اﷲ کی حدود سے تجاوز کرتے ہیں وہی ظالم ہیں۔‘‘

 ہاں بعض اوقات کسی مجبوری کی وجہ سے ایک نماز کو کسی دوسری نماز کے وقت میں ادا کیا جا سکتا ہے، وہ مجبوری سفر، مرض اوربارش وغیرہ ہو سکتی ہے۔ اگر کوئی خطیب باہر سے آتا ہے اور اسے نماز جمعہ کے بعد سفر کرنا ہے تو اسے اجازت ہے کہ وہ نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد نماز عصر اس کے ساتھ ہی ادا کر لے۔ احادیث میں دوران سفر نمازوں کو جمع کرنے کا جواز ملتا ہے۔ اس عموم میں نماز جمعہ اور نماز عصر کو جمع کیا جا سکتا ہے۔ اس کی ممانعت کے متعلق اگر کوئی خصوصی دلیل ہے تو اسے پیش کیا جائے لیکن ہمارے علم کی حد تک کوئی ایسی خصوصی دلیل نہیں جس میں نماز جمعہ کے ساتھ نماز عصر کو ادا کرنے سے روکا گیا ہو، یہ بھی واضح رہے کہ نمازوں کو جمع کرنا قصر کے ساتھ مشروط نہیں ہے کیونکہ قصر کا تعلق سفر سے ہے جب کہ جمع کا تعلق حاجت وضرورت سے ہے۔ انسان کو سفر وحضر میں جب بھی نمازوں کو جمع کرنے کی ضرورت ہو وہ جمع کر سکتا ہے، البتہ بلاوجہ نمازوں کو جمع کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ ہمارے رجحان کے مطابق جس طرح نماز ظہر کے وقت میں نماز عصر پڑھی جا سکتی ہے اسی طرح نماز جمعہ کے ساتھ نماز عصر ادا کرنا جائز ہے، ہمارا اسی پر عمل ہے۔ (واﷲ اعلم)


[1] ۴/النساء: ۱۰۳۔

[2] ۲/البقرۃ: ۲۲۹۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

 

جلد3۔صفحہ نمبر 148

محدث فتویٰ

تبصرے