السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر نماز عید مسجد میں پڑھی جائے تو کیا نماز عید سے پہلے تحیۃ المسجد کی دو رکعت پڑھ لینی چاہیے یا انہیں ادا کیے بغیر ہی بیٹھ جائے۔ قرآن وحدیث میں اس کے متعلق کیا وضاحت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز عید سے پہلے کسی قسم کی نماز سنت یا نفل پڑھنا ثابت نہیں ہے، ایک حدیث میں وضاحت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے دن دو رکعت نماز پڑھائی جبکہ دو رکعتوں سے پہلے اور بعد کوئی نماز نہیں پڑھی۔ [1]
البتہ عیدگاہ سے فارغ ہونے کے بعد گھر جا کر دو رکعت پڑھی جا سکتی ہیں جیسا کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم عید سے پہلے کوئی نماز نہیں پڑھتے تھے البتہ جب اپنے گھر کی طرف لوٹتے تو دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔ [2]
البتہ سوال میں ذکر کردہ تحیۃ المسجد کی دو رکعت سے ضرور مغالطہ ہوتا ہے، واقعی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ جب کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو تو اس وقت تک مسجد میں نہ بیٹھے جب تک دو رکعت نماز ادا نہ کر لے۔ [3]اس روایت کی بنا پر تحیۃ المسجد کی بھی اپنی جگہ اہمیت ہے، لیکن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید سے پہلے کوئی نماز نہیں پڑھی، اس لیے ہمارے رجحان کے مطابق بہتر یہ ہے کہ نماز عید سے پہلے کوئی نفل وسنت نہ پڑھے جائیں خواہ نماز عید مسجد میں ہی کیوں نہ ادا کی جائے، کیونکہ لوگ اپنی ناواقفیت کی وجہ سے ان دو رکعت کو نماز عید کا کچھ حصہ سمجھ کر ادا کرنا شروع کر دیں گے۔ (وا ﷲ اعلم)
[1] صحیح بخاری، العیدین: ۹۸۹۔
[2] ابن ماجہ، اقامة الصلوٰت: ۱۲۹۳۔
[3] بخاری، التہجد: ۱۶۳۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب