سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(136) شرعی عذر کی وجہ سے نماز باجماعت ترک کرنا

  • 19785
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 805

سوال

(136) شرعی عذر کی وجہ سے نماز باجماعت ترک کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی مسجد میں آیا اور اسے قضاء حاجت بھی کرنا تھی، کیا وہ حاجت روک کر نماز باجماعت ادا کرے یا قضاء حاجت کے لیے نماز باجماعت کو چھوڑ دے؟ وضاحت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز باجماعت ادا کرنا فرض ہے، لیکن کسی شرعی عذر کی بناء پر نماز باجماعت کو ترک کیا جا سکتا ہے جس انسان کو قضاء حاجت کی ضرورت ہے، اسے چاہیے کہ وہ پہلے قضاء حاجت سے فارغ ہو جائے پھر وضو کر کے نماز ادا کرے خواہ اس دوران اس کی جماعت فوت ہو جائے کیونکہ یہ نماز باجماعت ادا نہ کرنے کے لیے ایک شرعی عذر ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’کھانے کی موجودگی میں نماز نہیں ہوتی اور نہ اس وقت نماز ہوتی ہے جب اسے قضاء حاجت کا معاملہ درپیش ہو۔‘‘ [1]

 اس حدیث کے پیش نظر مذکورہ شخص کو چاہیے کہ پہلے وہ قضاء حاجت سے فارغ ہو، اس کے بعد وہ نماز ادا کرے، اس دوران اگر جماعت فوت ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] صحیح مسلم، المساجد: ۵۶۰۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

 

جلد3۔صفحہ نمبر 139

محدث فتویٰ

تبصرے