سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(108) جلسہ استراحت کی شرعی حیثیت

  • 19757
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 776

سوال

(108) جلسہ استراحت کی شرعی حیثیت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جلسہ استراحت کیا ہوتا ہے؟ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا اس کا ذکر کسی حدیث میں ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دو سجدوں کے بعد کچھ دیر بیٹھنے کو جلسہ استراحت کہتے ہیں، یہ مسنون عمل ہے، جس کا اہتمام ہر نمازی کو کرنا چاہیے چنانچہ حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب دوسرے سجدہ سے سر اٹھایا تو سیدھے بیٹھ گئے، پھر اپنے ہاتھوں کو زمین پر رکھا اور دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے۔ [1]

 اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی مسئی الصلوٰۃ کی حدیث میں جلسہ استراحت کا واضح طور پر ذکر ہے۔[2]

 کچھ حضرات کا مؤقف ہے کہ جس کے لیے سیدھا کھڑا ہونا مشکل ہو وہ بیٹھ کر پھر اٹھے اور جس کے لیے مشکل نہ ہو وہ نہ بیٹھے بلکہ سجدہ سے فراغت کے بعد سیدھا کھڑا ہو جائے، انہوں نے حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کی حدیث کے متعلق کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کمزوری اور کبرسنی کی وجہ سے سیدھا کھڑا ہونے میں مشقت محسوس فرماتے تھے، اس لیے آپ کچھ وقت بیٹھ کر اٹھتے، لیکن ان کا یہ مؤقف محل نظر ہے۔ ہمارے نزدیک دوران نماز جلسہ استراحت کو غیر ضروری قرار دینا یا اسے کمزور اور سن رسیدگی پر محمول کرنا صحیح نہیں ہے، جلسہ استراحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ نماز ادا کرتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سنت پر عمل کرے اور اسے قیل وقال کی بھینٹ نہ چڑھائے۔ (واللہ اعلم)


[1] صحیح بخاری، الاذان:۸۲۴۔

[2] صحیح بخاری، الاستیذان:۶۲۵۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

 

جلد3۔صفحہ نمبر 119

محدث فتویٰ

تبصرے