السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز گرہن کے متعلق احادیث میں بہت اختلاف ہے، بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت میں دورکوع کیے جب کہ بعض احادیث میں تین، چار اور پانچ رکوع کرنے کا ذکر ہے۔ حالانکہ ہم نے سنا ہے کہ نماز گرہن عہد نبوی میں صرف ایک مرتبہ پڑھی گئی تھی، اس سلسلہ میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس میں شک نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ تبوک سے واپسی کے بعد نماز گرہن ادا فرمائی، جب آپ کے لخت جگر حضرت ابراہیم علیہ السلام فوت ہوئے اور سورج کو گرہن لگا، عام لوگوں نے اسے آپ کے لخت جگر کی وفات کے ساتھ وابستہ کیا تو آپ نے اس امر کی وضاحت کرتے ہوئے نماز گرہن کا اہتمام کیا کہ سورج گرہن کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں ہوتا بلکہ چاند اور سورج اللہ کی نشانیاں ہیں، اللہ چاہے اسے بے نور کر کے لوگوں کے لیے سامان عبرت بنا دیتا ہے۔
اس امر میں بھی شک نہیں ہے کہ اس سلسلہ میں مختلف احادیث وارد ہیں، چنانچہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں جب سورج کو گرہن لگا تو آپ نے دو رکعات میں چھ رکوع اور چار سجدے کیے۔[1]
اسی طرح حضرت ابن عباسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن کی نماز پڑھتے وقت دو رکعات میں آٹھ رکوع اور چار سجدے کیے۔ [2]
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے ایک روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن کی پہلی رکعت میں طویل قیام فرمایا، اس میں پانچ رکوع اور دو سجدے کیے پھر اسی طرح دوسری رکعت میں کیا۔ [3]
بعض روایات میں ایک رکعت میں ایک ہی رکوع کرنے کا بھی ذکر ملتا ہے۔ [4]
ہمارے رجحان کے مطابق ایک رکعت دو رکوع والی روایات راجح ہیں کیونکہ صحیحین کی روایات اس پر متفق ہیں، دیگر روایات مرجوح ہیں اور ان کی کوئی تاویل بھی نہیں کی جا سکتی کیونکہ نماز کسوف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی میں ایک مرتبہ ہی ادا کی ہے، اس سلسلہ میں ایک صحیح روایت درج ذیل ہے:
حضرت ابن عباسرضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں سورج کو گرہن لگا تو آپ نے صلوٰۃ کسوف ادا فرمائی، اس میں سورۂ بقرہ کی قراء ت کے برابر قیام فرمایا پھر رکوع کیا جو بہت طویل تھا، اس کے بعد رکوع سے کھڑے ہوئے تو طویل قیام فرمایا جو پہلے قیام سے کم تھا پھر دوبارہ لمبا رکوع کیا لیکن پہلے رکوع سے کم تھا پھر سجدہ ریز ہو گئے۔ اس کے بعد اٹھے اور طویل قیام فرمایا اور وہ پہلے قیام سے قدرے کم تھا پھر ایک لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کم تھا پھر سجدہ کیا، جب سلام پھیرا تو سورج روشن ہو چکا تھا، اس کے بعد آپ نے لوگوں کو وعظ فرمایا۔ [5]
امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل اور امام بخاریرحمۃ اللہ علیہم کے نزدیک دو رکوع والی روایات راجح ہیں۔ (واللہ اعلم) [6]
[1] صحیح مسلم، الکسوف:۹۰۴۔
[2] صحیح مسلم، الکسوف:۹۰۹۔
[3] ابوداود، الصلوٰۃ:۱۱۸۲۔
[4] مستدرک حاکم، ص:۳۳۰،ج۱۔
[5] صحیح بخاری، الکسوف:۱۰۵۲۔
[6] اد المعاد،ص:۴۵۳،ج۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب