السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ جب امام رکوع سے سر اٹھاتا ہے اور سجدہ کے لیے تیاری کرتا ہے تو کچھ نمازی امام سے پہلے ہی نیچے جھک جاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں اس کی وضاحت فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واضح رہے کہ مقتدی کی امام کے ساتھ چار حالتیں ممکن ہیں:
٭ مسابقت: نماز کے کسی رکن کو مقتدی اپنے امام سے پہلے ہی شروع کر لے ایسا کرنا حرام اور ناجائز ہے، حدیث میں اس کے متعلق سخت وعید آئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا امام سے پہلے سر اٹھانے والا اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کے سر کو گدھے کے سر میں بدل دے یا اللہ تعالیٰ اس کی شکل و صورت کو گدھے کی شکل و صورت بنا دے۔‘‘ [1]
٭ موافقت: مقتدی امام کے ساتھ ساتھ چلے، جب امام رکوع کرے تو عین اسی وقت مقتدی رکوع میں چلا جائے جب امام سجدہ میں جائے تو عین اسی وقت مقتدی بھی سجدہ میں چلا جائے، ایسا کرنا بھی جائز نہیں، صرف نماز میں دو ایسے مقامات ہیں جہاں امام کے ساتھ موافقت مطلوب ہے: ایک آمین کہنے میں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ اس موافقت کی صورت میں مقتدی کے سابقہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ [2] دوسرا امام کے ساتھ ربنا لک الحمد کہنا ہے، اس موافقت سے بھی سابقہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ [3]
٭ متابعت: تاخیر کے بغیر نماز کے تمام اعمال کو امام کے بعد سر انجام دیا جائے، دوران نماز ہمیں امام کی متابعت کرنے کا حکم ہے، حدیث میں ہے کہ امام اس لیے مقرر کیا جاتا ہے تاکہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو… [4] حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے، جب آپ سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو ہم میں سے کوئی بھی اپنی کمر نہیں جھکاتا تھا تا آنکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پیشانی زمین پر رکھ دیتے۔ [5]
٭ مخالفت: اس کا مطلب یہ ہے کہ مقتدی اپنے امام سے اس قدر پیچھے رہ جائے کہ اس کی اقتداء سے ہی خارج ہو جائے مثلاً امام جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتا ہے تو مقتدی اس وقت رکوع میں جاتا ہے، نماز کا جو رکن امام کی مخالفت میں ادا ہو وہ سرے سے ادا ہوتا ہی نہیں، ایسا کرنے سے ساری نماز خطرے میں پڑ جاتی ہے، صورت مسؤلہ بھی امام کی متابعت کے خلاف ہے، ایساہونا چاہیے کہ جب امام اپنا سر سجدہ میں رکھ دے تو مقتدی حضرات کو سجدہ کے لیے اس وقت جھکنا چاہیے جیسا کہ متابعت کے بیان میں اس کی وضاحت ہو چکی ہے۔ (واللہ اعلم)
[1] صحیح بخاری، الاذان:۶۹۱۔
[2] صحیح بخاری، الاذان:۷۹۶۔
[3] بخاری، الاذان: ۷۹۶۔
[4] صحیح بخاری، تقصیر الصلوٰۃ:۱۱۱۴ـ
[5] صحیح بخاری، الاذان:۸۱۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب