سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(86) ملازم کا بغیر اجازت نماز کے لیے جانا

  • 19735
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 635

سوال

(86) ملازم کا بغیر اجازت نماز کے لیے جانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک دکان پر ملازم ہوں، جب اذان ہو جاتی ہے تو میں کام چھوڑ کر نماز کے لیے چلا آتا ہوں لیکن میرا مالک اسے اچھا خیال نہیں کرتا، اس کا کہنا ہے کہ جب گاہک ہو تو اسے فارغ کر کے نماز کے لیے جانا چاہیے، اس سلسلہ میں میری رہنمائی فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اذان سنتے ہی کاروبار بند کر دینا چاہیے ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ایسے لوگوں کو اللہ کے ذکر، نماز پڑھنے اور زکوٰۃ دینے سے نہ خرید فروخت غافل کرتی ہے او رنہ ہی تجارت وغیرہ ان کے لیے رکاوٹ بنتی ہے۔‘‘ [1]

 امام ابوداؤد نے راوی حدیث ابراہیم بن میمون کے متعلق بیان کیا ہے کہ وہ جب لوہے پر مارنے کے لیے ہتھوڑا اٹھاتے اتنے میں اذان شروع ہو جاتی تو فوراً کام چھوڑ کر مسجد میں چلے آتے۔‘‘ [2]

 شارح ابی داؤد صاحب عون المعبود لکھتے ہیں کہ امام ابوداؤد کا مقصد حضرت ابراہیم بن میمون کی تعریف کرنا ہے کہ ان کا لوہے کا کام کاج اللہ کی یاد میں رکاوٹ کا باعث نہیں تھا بلکہ جب بھی اذان سنتے تو ہتھوڑا چھوڑ کر مسجد میں چلے آتے۔ [3]

 صورت مسؤلہ میں اگر مالک ناراض ہوتا ہے تو اس کی قطعاً پروا نہ کی جائے بلکہ اذان ہوتے ہی کاروبار ترک کر کے مسجد کا رخ کر لیا جائے۔ (واللہ اعلم)


[1] ۲۴/النور:۳۷۔ 

[2] وداود، الایمان والنذور: ۳۲۵۴۔ 

[3] عون المعبود، ص:۲۴۲،ج۳

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:104

محدث فتویٰ

تبصرے