السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کوئی آدمی مسجد میں ہو اور اذان ہو جائے تو کیا کسی ضرورت کے پیش نظر مسجد سے باہر جانا جائز ہے؟ہمارے ہاں عام طور پر کہا جاتا ہے کہ اذان کے بعد مسجد سے نہیں نکلنا چاہیے خواہ کتنی سخت ضرورت ہو۔؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اذان ہوجانے کے بعد مسجد سے بلا ضرورت نکلنا جائز نہیں ہے حضرت ابو شعثاءسے مروی ہے کہ ایک آدمی عصر کی اذان کے بعد مسجد سے نکلا تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:’’اس نے ابو القاسم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔‘‘[1]
اس سلسلہ میں ایک مرفوع روایت بھی ہے چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب تم مسجد میں ہواور نماز کے لیے اذان ہو جائے تو تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے سے پہلے مسجد سے باہر نہ نکلے۔‘‘[2]
ہاں اگر کوئی ضرورت پیش نظر ہو اور مسجد سے نکلے بغیر وہ ضرورت پوری نہ ہوسکتی ہو تو مسجد سے نکل سکتا ہے بشرطیکہ جماعت سے قبل مسجد میں واپس آجائے چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان اس طرح قائم کیا ہے کیا کوئی آدمی مسجد سے ضرورت کی بنا پر نکل سکتا ہے؟
پھر انھوں نے ایک حدیث بیان کی ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہا ایک مرتبہ تکبیر ہو چکی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مصلے پر نماز پڑھانے کے لیے تشریف فرماتھے آپ کو اچانک یاد آیا کہ انہیں نہانے کی ضرورت ہے، آپ نے ہمیں فرمایا: ’’تم اپنی جگہ پر ٹھہرے رہو۔آپ گھر تشریف لے گئے اور نہا کر واپس آگئے جب کہ آپ کے سر مبارک سے پانی ٹپک رہا تھا، پھر آپ نے تکبیر تحریمہ کہی اور ہمیں نماز پڑھائی۔‘‘[3]
بہر حال اگر کوئی ضرورت ہو تو مسجد سے اذان کے بعد نکلنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ جماعت کے وقت مسجد میں آکر نماز ادا کرے اور بلاوجہ اذان کے بعد مسجد سے نکل کر باہر جانا منافقت کی علامت ہے ایک مسلمان کو اس سے گریز کرنا چاہیے۔
[1] ۔صحیح مسلم،المساجد :655۔
[2] ۔مسند امام احمد،537۔ج2۔
[3] ۔صحیح بخاری،الغسل:275۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب